ظہران ممدانی نیو یارک کے میئر منتخب، ٹرمپ کی مخالفت بے اثر

,

   

نیویارک، 5 نومبر (یو این آئی) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی شدید مخالفت کے باوجود 34 سالہ ڈیموکریٹک سوشلسٹ امیدوار ظہران ممدانی نے منگل کے روز نیویارک سٹی کے میئر کا انتخاب جیت لیا۔ یہ ایک نسبتاً گمنام ریاستی قانون ساز سے ملک کی نمایاں ڈیموکریٹک شخصیات میں سے ایک بننے تک کے ان کے تیز رفتار سیاسی سفر کا نقطۂ عروج ہے ۔ ممدانی امریکہ کے سب سے بڑے شہر کے پہلے مسلم میئر بن گئے ۔ انہوں نے 67سالہ سابق ڈیموکریٹک گورنر اینڈریو کومو کو شکست دی، جو پارٹی کی نامزدگی ممدانی سے ہارنے کے بعد آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑ رہے تھے۔ یہ مہم نظریاتی اور نسلی اعتبار سے ایک بڑی آزمائش ثابت ہوئی،جو ڈیموکریٹک پارٹی کیلئے قومی سطح پر اثرات مرتب کرسکتی ہے ۔ ممدانی نے1,036,051 ووٹ (55.4فیصد) حاصل کئے جبکہ سابق گورنر اینڈریو کومو نے 854,995 ووٹ (41.6 فیصد) اور کرٹس سلِوا نے 146,137 ووٹ (7.1 فیصد) ووٹ حاصل کئے۔ ٹرمپ نے انتخابی دوڑ میں آخری وقت میں مداخلت کرتے ہوئے ممدانی کو ’یہود مخالف‘قرار دیا تھا۔ ممدانی یوگنڈا میں ایک ہند نژاد خاندان میں پیدا ہوئے اور 7 سال کی عمر میں امریکہ منتقل ہو گئے۔ وہ 2018میں قانونی رو سے خود بہ خود امریکی شہری بنے۔ گزشتہ سال امریکی صدر ٹرمپ کی فتح کے بعد ڈیموکریٹس واشنگٹن میں اقتدار سے باہر ہو گئے تھے اور اب وہ سیاسی بحران سے نکلنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ پولسٹرز کے مطابق ٹرمپ بیالٹ پر نہیں تھے اور شٹ ڈاؤن، یہی 2 وجوہات تھیں، جن کی وجہ سے ریپبلکنز آج رات انتخابات ہار گئے۔

عوام نے ثابت کردیا کہ طاقت ان کے ہاتھ میں ہے :ممدانی
نیویارک، 5 نومبر (یو این آئی) امریکہ کے شہر نیو یارک میں میئر کا انتخاب جیتنے والے ظہران ممدانی نے کہا ہے کہ ہم نے نیویارک میں تاریخ رقم کردی، نیویارک میں موروثی سیاست کا خاتمہ کردیا، عوام نے ثابت کردیا کہ طاقت ان کے ہاتھ میں ہے ، مستقبل ہمارے ہاتھ میں ہے ، نیویارک نے آج تبدیلی کیلئے ووٹ دیا، یکم جنوری کو نیویارک میئر کے عہدے کا حلف اٹھاؤں گا۔ ڈان میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق میئر نیویارک کا الیکشن جیتنے کے بعد اپنے ووٹرز سے خطاب میں ظہران ممدانی نے کہا کہ ‘اگرچہ آج شام ہمارے شہر پر سورج غروب ہوچکا ہے، مگر جیسا کہ یوجین ڈیبز نے کہا تھا، میں انسانیت کیلئے ایک بہتر دن کی صبح دیکھ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جب سے ہمیں یاد ہے ، نیویارک کے محنت کشوں سے دولت مندوں اور بااثر طبقے نے ہمیشہ یہی کہا کہ اقتدار تمہارے ہاتھوں میں نہیں ہونا چاہیے۔
، وہ ہاتھ جو گودام کے فرش پر ڈبّے اٹھاتے اٹھاتے چھل گئے ، جن کی ہتھیلیاں ڈلیوری بائیک کے ہینڈل پکڑتے پکڑتے سخت ہو گئیں اور جن کی انگلیوں کے جوڑ باورچی خانے کی جلنے والی چوٹوں سے زخمی ہیں، انہی ہاتھوں کو کبھی اقتدار ہاتھ میں لینے کی نہیں دی گئی، لیکن پچھلے 12 مہینوں میں آپ نے کسی بڑی چیز کو چھونے کی ہمت کی اور آج رات تمام رکاوٹوں کے باوجود آپ نے اسے پا لیا ہے ، مستقبل اب ہمارے ہاتھوں میں ہے ‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘میرے دوستو، ہم نے موروثی سیاست کا خاتمہ کردیا ہے ، میں اینڈریو کومو کیلئے ذاتی زندگی میں نیک تمنائیں رکھتا ہوں، لیکن آج کی رات کے بعد، یہ آخری بار ہے کہ میں اس کا نام لوں گا’۔