ظہیر الدین علی خان نوجوانوں‘ بیروزگاروں اور یتیموں کی امید تھے

,

   

کانگریس قائدین مانک راؤ ٹھاکرے ‘ منصور علی خاں‘ مدھو یاشکی گوڑ و دیگر کا جناب زاہد علی خاں کو پرسہ

حیدرآباد /20 اگست ( سیاست نیوز ) کل ہند کانگریس جنرل سکریٹری و انچارج تلنگانہ مانک راؤ ٹھاکرے ‘ کل ہند کانگریس سکریٹری و انچارج تلنگانہ منصور خان ‘تلنگانہ پردیش کانگریس تشہری کمیٹی چیرمین مدھو یاشکی گوڑ ‘ پردیش کانگریس مائناریٹی چیرمین شیخ عبداللہ سہیل و دیگر نے آج ایڈیٹر روزنامہ سیاست جناب زاہد علی خان سے ملاقات کرکے منیجنگ ایڈیٹر سیاست جناب ظہیرالدین علی خان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ ایک اپنے دوست کے جنازہ میں شرکت کرنے پہونچے ظہیرالدین علی خان کو موت نے اپنی آغوش میں لے لیا جو کئی تعلیم یافتہ نوجوانوں بے روزگار یتیم بے سہارا کی امید تھے ۔ ہمیں ان کی موت پر افسوس ہے ۔ ان کے انتقال اردو صحافت کا بڑا نقصان ہے ۔ دریں اثناء مائناریٹی چیرمین عبداللہ سہیل نے سیاست نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے انتقال نے اردو صحافت کے انمول ستارہ سے ہمیں محروم کردیا ۔ کئی لوگوں کی آنکھیں خشک سیلاب بن کر ویران ہوگئی ۔ سوچ کے دریچوں پر جیسے قفل پڑ گیا ہو ۔ ان کا انداز فکر ایک دم نرالا تھا ۔ مسلم خاندانوں میں بغیر لین دین کی شادیوں کو عام کرنے اور جہیز کی لعنت سے سماج کو پاک و صاف بنانے شادی بیاہ کیلئے رشتوں کو آساں بنانے کی فکر کیا کرتے تھے ۔ عبداللہ سہیل نے کہا کہ میں جب بھی ظہیر بھائی سے ملتا تو وہ ملت کے تعلق سے تبادلہ خیال کیا کرتے ۔ ان کے ادھورے کام اور ان کے ارادوں پر کھرا اترنے کی ضرورت ہے ۔ ڈسپلین اور دفتر میں نظم و نسق ایک کارنامہ ہے ۔ حقیقت یہی ہے کہ وہ ملک و ریاست ہر حال میں ترقی کرتا ہے جس کے شہری ‘ ملازمین وقت کی پابندی کا خاص خیال کرتے ہیں ۔ آخر میں اتنا ضرور کہوں گا کہ ظہیرالدین علی خان مرحوم کے کارناموں ان کی خدمات کو تاریخ یاد رکھے گی بلکہ مورخ جب حیدرآباد دکن کی تاریخ قلمبند کرے گا تو مرحوم ظہیرالدین علی خان کے فلاحی ، تعلیمی ، صحافتی خدمات کو سنہری لفظوں میں قلمبند کرے گا ۔