ظہیر میموریل انسٹی ٹیوٹ آف پیرامیڈیکل اینڈ الائیڈ ہیلت سائنس قائم کرنے کا اعلان

   

سیاست ۔ فیض عام ٹرسٹ اور ہیلپنگ ہینڈس کی جانب سے جناب ظہیر الدین علی خان کا تعزیتی جلسہ، جناب افتخار حسین، پروفیسر کا نچا ایلیا اور دیگر کا خطاب

حیدرآباد۔ 13 اگست (سیاست نیوز) اکثر جلسوں میں چاہے وہ سیاسی جلسے ہوں یا پھر غیر سیاسی، تہنیتی تقاریب ہوں یا تعزیتی جلسے میں مقررین اپنی دھواں دار تقاریر اور ان تقاریر میں لفاظی کے ذریعہ ایک عجیب و غریب ماحول پیدا کردیتے ہیں۔ دروغ گوئی اور غلو کا سہارا لیکر کسی کی تعریف و ستائش میں زمین و آسمان کے قلابے ملا دیتے ہیں لیکن آج شہر میں ایک ایسا بھی تعزیتی جلسہ منعقد ہوا جس میں شریک لوگوں کے دل رنج و الم سے دوچار تھے اور لوگ سوچ رہے تھے کہ کیا مرد مجاہد چلا گیا۔ اس جلسہ میں شدت غم سے ایسا لگ رہا تھا کہ مقررین کی زبان ان کے الفاظ ایک دوسرے کا ساتھ دینے سے معذرت کررہے تھے۔ ان پر صدمہ اور سکتہ کی کیفیت طاری ہوگئی ہو ہاں ان کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے اور ایسا محسوس ہورہا تھا کہ وہ آنسو اپنی زبان میں کہہ رہے ہوں کہ ظہیر الدین علی خان کی موت نہ صرف حیدرآباد تلنگانہ بلکہ ہندوستان بھر کے مظلوموں، کمزوروں اور فرقہ پرستوں کے ہاتھوں ستائے ہوئے مسلمانوں، دلتوں، عیسائیوں، سکھوں کا بہت بڑا نقصان ہے جس کی تلافی نہیں ہوسکتی۔ عابد علی خان آئی ہاسپٹل چادر گھاٹ روڈ میں واقع کپڑا بینک میں روزنامہ سیاست، فیض عام ٹرسٹ اور ہیپنگ ہینڈس کی جانب سے مینیجنگ ایڈیٹر سیاست جناب ظہیر الدین علی خان کے تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے انہیں بھرپور خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ ملک بھر میں فسادات، آفات سماوی متاثرین کی مدد کے لئے وہ تڑپ اٹھتے تھے اور پھر سیاست ملت فنڈ ۔ فیض عام ٹرسٹ کے امدادی قافلے متاثرین کی مدد کے لئے روانہ ہو جاتے۔ جلسہ میں نیوز ایڈیٹر سیاست جناب عامر علی خان، ان کے ارکان خاندان بشمول ظہیر الدین کے فرزندان اصغر علی خان اور فخر الدین علی خان نے بھی شرکت کی لیکن شدت غم کے باعث تینوں شخصیتیں خطاب نہ کرسکیں۔ جلسہ کا آغاز قاری صدیق حسین کی قرأت کلام پاک سے ہوا اور پھر ڈاکٹر شوکت علی مرزا مینیجنگ ٹرسٹی ہیلپنگ ہینڈس نے ظہیر صاحب کی قومی و ملی خدمات پر بڑے ہی پراثر انداز میں روشنی ڈالی اور کہا کہ وہ ہمیشہ ملت کی خدمت، غریب و ہونہار طلبہ کی مدد، مظلوموں کی حمایت کے لئے تیار رہتے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جناب عامر علی خان، اصغر علی خان اور فخر الدین علی خان، جناب زاہد علی خان ایڈیٹر روزنامہ سیاست کی سرپرستی میں ظہیر صاحب کی وراثت کو آگے بڑھائیں گے۔ سکریٹری فیض عام ٹرسٹ جناب افتخار حسین نے ظہیر صاحب کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے روپڑے۔ ملت ایک ہمدرد اور وہ خود ایک بہترین دوست بہترین شخصیت سے محروم ہوگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ظہیر صاحب کے انتقال سے ہم سب کا ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے جس کی تلافی مشکل ہے۔ انہوں نے ظہیر میموریل انسٹی ٹیوٹ آف پیرامیڈیکل اینڈ الائیڈ ہیلت سائنسس قائم کرنے کا اعلان کیا اور بتایا کہ اس انسٹی ٹیوٹ میں جو عابد علی خان آئی ہاسپٹل کپڑا بینک میں قائم کیا جائے گا ایس ایس سی کامیاب طلباء و طالبات کو بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کے منظورہ پیرامیڈیکل کورسس (سرٹیفکیٹ کورسس) اور دو سالہ ڈپلومہ کورسیس کرائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ پیرا میڈیکل بورڈ تلنگانہ کے مسلمہ دو سالہ ڈپلومہ کورسس بھی سکھائیں جائیں گے جبکہ دسویں جماعت کامیاب؍ ناکام امیدواروں کے لئے 6 ماہ کے پیرا میڈیکل کورسس کا بھی انتظام کیا جائے گا۔ اس موقع پر ڈاکٹر مخدوم محی الدین، جناب رضوان حیدر، جناب سید حیدر علی، ڈاکٹر سمیع اللہ، جناب علی حیدر عامر، جناب نبیل حسین، محترمہ مروت، پروفیسر مجید بیدار، پروفیسر ایس اے شکور، جناب شمیم (دکن پن اسٹور)، اولیو ہاسپٹل کے ڈائرکٹر آقا مجاہد حسین، جناب محمد خلیل احمد (خلیل واچ کمپنی)، جناب مصطفے (حسینی کوٹھی)، جناب فاضل حسین پرویز ایڈیٹر گواہ، جناب محمد اسمعیل (سیاست) بھی موجود تھے۔ جناب ظہیر الدین علی خان کے ایصال ثواب کے لئے سو مرد و خواتین میں بلانکٹس کی تقسیم بھی عمل میں آئی۔ ڈاکٹر یوسف حامدی۔ ڈاکٹر انور خان اور پروفیسر کانچا ایلیا نے بھی خطاب کیا اور ظہیر الدین علی خان صاحب مرحوم کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بتایا کہ وہ مسلم ۔ دلت اتحاد کے حامی تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ ملک میں سیکولر روایات کو نقصان نہ پہنچے۔ محمد ریاض احمد نے نظامت کی۔ زاہد فاروقی اور آغا سروش نے منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔ آخر میں جناب رضوان حیدر کے شکریہ پر یہ اختتام کو پہنچی۔