عابدعلی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ کے اردودانی امتحانات کاکامیاب انعقاد

,

   

تلنگانہ ‘ اے پی اور دیگر ریاستوں میں مختلف مذاہب اور عمر کے 61,321 امیدواروں کی شرکت ‘ غیر مسلم بچوں میں اردو سیکھنے کے رجحان میں اضافہ

فروغ اردو کے لئے جناب زاہد علی خان اور ادارہ سیاست کی خدمات کی ستائش ۔ مختلف اصحاب کے تاثرات

حیدرآباد۔ 27؍ جنوری (سیاست نیوز) عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ اور ادارہ ادبیات اردو کے زیر اہتمام اردودانی ‘اردو زبان دانی ‘ اور اردو انشاء کے امتحانات کا ریاست تلنگانہ ‘ آندھراپردیش اور ملک کی دیگر ریاستوں میں جوش و خروش کے ساتھ اتوار 27 ؍ جنوری کو انعقاد عمل میں آیا ۔ ان امتحانات میںکل 61,321 طلبا و طالبات ‘ مرد و خواتین نے شرکت کی ۔ مختلف مذاہب ‘ مختلف زبانیں بولنے والوں اور مختلف عمر کے افراد نے ان امتحانات میں شرکت کی ۔ شہر حیدرآباد میں ان امتحانات کے لئے 378 مراکز تھے ۔ اسی طرح اضلاع میں 37 اور دیگر ریاستوں میں 24 مراکز قائم کئے گئے ۔ مدیر سیاست جناب زاہد علی خان ‘ منیجنگ ایڈیٹر جناب ظہیرالدین علی خان‘ پروفیسر محمد انورالدین ‘ ڈاکٹر مسعود جعفری ‘ ڈاکٹر سیادت علی ‘ ڈاکٹر محمد ناظم علی ‘ ڈاکٹر نکہت آراء شاہین ‘ڈاکٹر محمداسلم فاروقی ‘ ڈاکٹر محمد ہلال اعظمی ‘ پروفیسر مصطفی علی سروری‘یاسمین بیگم ‘ نازیہ بیگم ‘ ڈاکٹر ذوالفقار ڈین اورینٹل کالج ‘ ریاض ‘ ڈاکٹر سی ایم بشیر ‘ امرناتھ اور دیگر دانشوروں ‘ پروفیسرس اور اردو اساتذہ پر مشتمل مختلف ٹیموں نے شہر حیدرآباد کے مختلف مراکز کا معائنہ کیا ۔محبوب حسین جگر ہال ادارہ سیاست کے امتحانی مرکز پر زائد از 100 طلبا و طالبات نے شرکت کی ۔ سنٹرل یونیورسٹی حیدرآباد کے ملازم کشور نے اردو زبان دانی امتحان میں شرکت کی اور کہاکہ انہیں اردو سیکھنے کا شوق ہے ۔ اردو دانی امتحان کا میاب کرچکے ہیں ۔ اور اردو سے مزید تعلیم حاصل کرنے کا شوق ہے ۔ انجنیئرنگ شعبہ وابستہ شوہر اور بیوی اپنے بچوں کے ساتھ امتحان لکھ رہے تھے ۔ ایک خاتون نے اپنے شیر خوار بچے کے ساتھ امتحان میں شریک تھیں ۔ دیگر مراکز پر امتحانات کے نگران کاروں نے ادارہ سیاست کی فروغ اردو خدمات کی بھرپور ستائش کی اور کہا کہ اردو ہماری مادری زبان ہے ۔ اردو زبان کے ساتھ ہماری تہذیب وابستہ ہے ۔ اور ادارہ سیاست کے یہ امتحانات نئی نسل کو اردو اور مشرقی تہذیب کے زیور سے آراستہ کرنے میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ ایوان خواتین مرکز مرادنگر کی ذمہ دار خاتون نے کہاکہ وہ 1987 سے مسلسل ان امتحانات کو منعقد کر رہی ہیں ۔ اور ان امتحانات کے فارغین اردو خواندگی کے بعد نئی نسلوں کو اردو پڑھا رہے ہیں ۔ جناب عابد علی خان اور جناب محبوب حسین جگر نے فروغ اردو کا جو پودآج سے 20 سال قبل لگایا تھا وہ اب تناور درخت کی شکل میں بدل گیا ہے اور زائد 10 لاکھ لوگ اردو سے واقف ہوچکے ہیں ۔ اور اردو سیکھا رہے ہیں ۔ مختلف مراکز پرخواتین کو ٹیلرنگ اور دیگر ہنر سکھاتے ہوئے وہاں خواتین ‘ بچوں کو اردو پڑھا رہی ہیں ۔ ایک مرکز کے نگران نے کہاکہ اردو پڑھنے سے طلبا اردو سے متعلق سرکاری ملازمتوں کے اہل بن رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ بی یو ایم ایس اور دیگر کورسیز میں داخلوں کے اہل ہیں ۔ اردو دانی ‘ زبان دانی اور انشاء کے امتحانات کے مختلف مراکز ہر اردو کی سرکردہ ممتاز شخصیات نے معائنہ کرتے ہوئے اپنے تاثرات قلمبند کئے ۔ محبوبیہ اسلامی اسکول نزد بنگلہ بینی دبیرپورہ ‘ مدرسہ دینیہ رشیدیہ شاہ حسین واقع الاوہ بی بی مراکز پر جملہ 314 امیدواروں نے شرکت کی ۔ قاری محمد دستگیر خان قادری بانی مدرسہ نے نگرانی کی ۔

صدر سوسائٹی ڈاکٹر سید شاہ یوسف حسین قادری ‘ علی الدین عارف ‘ ابو طاہر معتمد اور ابوالخیر جاوید موجود تھے ۔ محمد غوث الدین ‘ محمد مصطفی ‘غلام متین الدین‘ سید غیاث پاشاہ ‘ عبدالعزیز نے ممتحن کے فرائض انجام دیئے ۔ لڑکیوں کے لئے علحدہ محترمہ ثمرین ظہیر ‘ بشری سلطانہ ‘ عائشہ بیگم ‘ کریم بیگم ‘ عظیم النساء نے اپنے خدمات دیئے ۔اس موقع پر انتظامی کمیٹی کے جانب سے تمام شرکاء کے لئے تناول طعام کا بھی اہتمام کیا گیا تھا ۔اس مرکز پر ایک غیر مسلم طالبہ تانیشکا لتاکے بھاونا ‘ پی مدھونیکا مہریتی شالہ ‘ دی کادیہ ومشیکا نے اردو امتحانات میں شرکت کی ۔ عمر رسیدہ خاتون کنیز فاطمہ کے علاوہ تنویر النساء اور شمیم النساء نے اپنے لڑکے اور لڑکیوں کے ساتھ امتحان لکھا ۔ قادری دستگیر خان نے دورہ کنندہ ٹیم کو تفصیلی طور واقف کروایا ۔ تلنگانہ میناریٹی ریزیڈنشیل اسکول راجندرنگر ‘ کلپٹرک مشن اسکول تاڑبن اور مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن مراکز میں کمسن بچوں کے ساتھ بڑی عمر کے افراد بھی شریک امتحان رہے ۔ اردو امتحان انگلش میڈیم کے کمسن طلبہ نے لکھتے ہوئے یہ تاثر دیا کہ ہم کو اردو زبان سے نہایت دلچسپی ہے اور یہ میٹھی زبان ہے ۔ ڈاکٹر سی ایم بشیرالدین پراجکٹ آفیسر نظام کالج کے زیر نگرانی ڈاکٹر ناظم علی‘ ڈاکٹر اسلم فاروقی ‘ ریاض اور نازیہ فاطمہ نے مراد نگر مرکز کا معائنہ کیا ۔ ہرین اسکول آصف نگر پر 108 طلبہ نے امتحان لکھنے رجسٹریشن کرایا تھا ‘ مرکز کی نگرانی رعنا صاحبہ نے کی اس مرکز پر انگریزی میڈیم کے طلبہ اور بڑی عمر کے طلبہ نے امتحان میں حصہ لیا ۔ واصف میموریل ایجوکیشنل پر 45 طلبہ نے شرکت کی ‘ نگرانی انیس بیگم نے کی ۔ ایوان خواتین مرکز پر 29طلبہ نے امتحان دیا ۔ نگرانی امتحان توقیر فاطمہ تھی۔ اس مرکز پرمعمر خواتین کے ساتھ دینی مدارس کے طلبہ نے امتحان میں شرکت کی ۔ڈاکٹر نکہت آراء شاہین نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہاکہ ان کی ٹیم نے امتحان مراکز کا معائنہ کیا۔ پرنس درشہوار گرلز اسکول پر 106 طلبہ امتحان دیئے ان میں اسریٰ فاطمہ بی ٹیک کی ایک طالبہ شامل ہے ۔ ماڈل ہائی اسکول انگلش میڈیم میں 215 طلبہ نے رجسٹر کیا تھا جس کے منجملہ 106 طلبہ نے شرکت کی ۔ ان میں غیر مسلم طلبہ سریجا ‘ رجھیتا قابل ذکر ہیں ۔ شیویتا جو نویں کی طالبہ ہے ڈاکٹر بننا چاہتی ہے ۔ ان کی والدہ کار پینٹر ہے ۔ اردو سے دلچسپی رکھتے ہیں ۔ محمد امان متعلم آٹھویں جماعت اردو امتحان لکھتے ہوئے کلکٹر بننے کا عزم ظاہر کیا ۔ کوہ نور ہائی اسکول دبیرپورہ پر اردو زبان کا مرکز پہلی بار بنا۔

اور اس میں 300 کے منجملہ 280 طلبہ نے شرکت کی ۔ محترمہ شاہدہ بشیر نے نگرانی کی ۔ محمد برکت علی کے ساتھ محترمہ منور خاتون ڈائرکٹر اشرف المدارس ‘ ڈاکٹر مصطفی علی سروری ‘ ڈاکٹر ہلال اعظمی ‘ ڈاکٹر نکہت آراء شاہین نے تینوں مراکز کا معائنہ کیا ۔ ڈان ہائی اسکول ملک پیٹ میں جناب فضل الرحمن خرم کی زیر نگرانی ہر سال بڑی تعداد میں طلبا و طالبات یہ امتحانات لکھتے ہیں ۔ اس مرکز کے ساتھ دینی مدرسہ رحمانیہ اور محبوبیہ اسلامی اسکول کا معائنہ کرنے والی ٹیم ڈاکٹر مسعود جعفری ‘ ڈاکٹر سیادت علی ‘ محمد طارق ‘ شگفتہ پروین اور سیدہ سارہ سلطانہ پر مشتمل تھی ۔ ان مراکز پر طلبہ امتحان لکھنے میں مصروف تھے اور یہ تاثر دیا کہ اردو کا مستقبل تاریک نہیں بلکہ درخشاں اور تابناک ہے اورارادہ سیاست کی ان کاوشوں سے اردو نئی نسل میں منتقل ہو رہی ہے ۔ ادارہ سیاست ان نامساعدہ حالات میں اردو کے چراغ کو روشن کئے ہوئے ہے ۔سال حال ایک اور نئے مرکز کا اضافہ ہوا وہ سن سٹی حیدرشاہ کوٹ میں واقع مدرسہ دینیہ اقبال العلوم ہے جس کی نگرانی مولانا اقبال الرحمن مرحوم کے فرزند خلیل الرحمن کرتے ہیں اس مرکز پر طلبا و طالبات کے ساتھ دینی مدارس کے طلبہ اور حفاظ کرام نے امتحان میں شرکت کی ۔اردو زبان سیکھنے کے لئے اچھا جذبہ دیکھنے کو ملا ۔ پروفیسر محمد ذوالفقار محی الدین صدیقی اسوسی ایٹ اورینٹل ڈین فیکلٹی عثمانیہ یونیورسٹی نے اپنے تاثر میں ان امتحانات کے تعلق سے کہا کہ اردو زبان کو پروان چڑھانے کے لئے یہ کوشش قابل ستائش ہے ۔ اشرف المدارس مرکز کا معائنہ صدیق مرزا (آسٹریلیا) پروفیسر محمد ذوالفقار محی الدین ‘ عادل قریشی نے معائنہ کیا ۔ 77 طلبہ نے شرکت کی ۔یہی ٹیم مدرسہ شرفیہ ناظرہ حفاظ القرآن ‘ فتح دروازہ کا معائنہ کیا جہاں حافظ محمد فاروق شریف کے زیرنگرانی 100 طلبہ نے شرکت کی ۔ ڈاکٹر محمد ہلال اعظمی ‘ ایڈیٹر سدائے شبلی اور ڈاکٹر امرناتھ نے اپنے تاثرات میں بتایا کہ انہیں امتحانی مراکز کا مشاہدہ کرتے ہوئے اردو لکھنے ‘ پڑھنے اور سیکھنے کا نئی نسل کی دلچسپی دیکھنے کو ملی ۔ ادارہ سیاست کی کاوشوں کی ستائش کی جو اردو امتحانات کے لئے کتب تیار کر کے مفت فراہم کرتے ہیں اور امتحانی پرچے کی فراہمی کے ساتھ امتحانات منعقد کرتے ہیں ۔ دورہ کنندہ ٹیموں میں ڈاکٹر ناظم علی‘ ڈاکٹر اسلم فاروقی ‘ اور شیخ نظام الدین لئیق فوٹو جرنلسٹ سیاست شامل تھے ۔ دیگر امتحانی مراکز میں نیو روزی ہائی اسکول معین باغ ‘ گولڈن جوبلی ہائی اسکول لنگر حوض ‘ پرنس درشہوار گرلز اسکول ‘ نئے مراکز پر 124 طلبہ نے امتحان دیا ۔ تبیان انسٹی ٹیوٹ یاقوت پورہ ایم اے ذیشان کے زیر نگرانی مدرسہ دینیہ رحمانیہ پر بے شمار طلبہ نہایت ڈسپلن کے ساتھ امتحان لکھا رہے تھے ۔ سال میں دو مرتبہ ہونے والے اردودانی ‘ زبان دانی اور انشاء کے یہ امتحانات جون اور جنوری میں ہوتے ہیں اور اس کے لئے طلبہ چھ ماہ تیاری کرتے ہیں ۔ جناب زاہد علی خان ایڈیٹر سیاست کے زیرنگرانی اور خصوصی دلچسپی اور جناب ظہیرالدین علی خان منیجنگ ایڈیٹر سیاست اور جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر سیاست کے دلچسپی سے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں نئی نسل اردو سے واقف ہو رہی ہے اور اب تک زائد از 15 تا 20 لاکھ نئی نسل کے طلبہ اردو لکھنے پڑھنے کے قابل ہوگئے۔