عادل آباد سے کانگریس امیدوار کے تعلق سے تجسس برقرار

   

ڈاکٹر سوما لتا اور آترم سگنا میں کسی کو امیدوار بنانے کی توقع ، اعلی قیادت کے فیصلہ پر نظر

عادل آباد /21 مارچ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) عادل آباد لوک سبھا سے کانگریس کی جانب سے تاہم امیدوار کا نام ظاہر نہ کرنے کے بناء پر عادل آباد کے سیاسی حلقوں میں جہاں ایک طرف تجسس پایا جارہا ہے وہیں دوسری طرف عوام میں بھی غیر معمولی دلچسپی موضوع بحث بنی ہوئی ہے ۔ جبکہ پارلیمانی حلقہ امیدواروں کے طور پر تقریباً 22 درخواستیں ریاستی کانگریس کمیٹی کو حاصل ہوئی ہیں جن میں ڈاکٹر نریش جادو ، شریمتی ریکھا نائیک ، شراون نائیک ، رمس ڈائرکٹر جے سنگھ راٹھوڈ، ایم تروپتی ، ڈاکٹر سومالتا ، شریمیتی اترم سگنا قابل ذکر ہیں ۔ جاریہ ماہ کی 17 اور 19 تاریخ کو بالترتیب ڈاکٹر سوما لتا اور اترم سگنا کو چیف منسٹر دفتر سے فون آنے پر وہ اپنے اپنے طور پر حیدرآباد پہونچکر چیف منسٹر مسٹر ریونت ریڈی اور عادل آباد انچارج مسٹر ستیا اکا سے ملاقات کرنے کانگریس پارٹی میں اپنے آپ کو شامل کرلئے ہیں ۔ عادل آباد لوک سبھا حلقہ جہاں قبائیلی افراد کی تعداد خواطرخواہ شمار کی جاتی ہے جس کے بناء پر عادل آباد پارلیمانی حلقہ ایس ٹی زمرہ کیلئے محفوظ کیا گیا ہے ۔ جس میں گونڈا اور لمباڑہ طبقات زیادہ ہے ۔ عادل آباد پارلیمانی حلقہ میں سرپور ، آصف آباد ،خان پور ، عادل آباد ، یوتھ ، نرمل اور مدھول کا شمار ہوتا ہے ۔ جس میں 16,46830 رائے دہندے موجود ہیں ۔ سات اسمبلی حلقہ جات میں چار اسمبلی حلقہ پر حالیہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی دو اسمبلی حلقہ میں بی آر ایس اور ایک اسمبلی حلقہ پر کانگریس امیدوار کامیاب ہوئے ۔ بی جے پی نے گونڈہ طبقہ سے تعلق رکھنے والے سابق بی آر ایس رکن لوک سبھا مسٹر جی ناگیش کو بی آر ایس پارٹی نے آصف آباد حلقہ اسمبلی سابق رکن مسٹر آترم سکو ( گونڈ) کو اپنا امیدوار بنایا ہے ۔ کانگریس کی جانب سے ڈاکٹر سوما لتا اور آترم سگنا دونوں میں کسی ایک کو امیدوار بنانے کی توقع ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ ڈسمبر 2017 میں گونڈا اور لباڈہ طبقہ کے درمیان زبردست تصام برپا ہوا تھا ایک طبقہ دوسرے طبقہ کا دشمن بن چکا تھا ۔ ایسی حالت میں اس وقت کے ضلع کلکٹر شریمتی دیوا دیو راجن ضلع ایس پی مسٹر وشنو ایس واریر نے زائد از دو ماہ اوٹنور میں قیام کرتے ہوئے دونوں طبقات کی صلح صفائی کرنے میں کامیابی حاصل کی ۔ اب جبکہ بی جے پی ، بی آر ایس اور کانگریس بھی گونڈہ طبقہ کو اپنا امیدوار بنانے کی صورت میں لمباڈہ طبقہ کیا گونڈا طبقہ کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کرے گا ۔ ایسی صورت میں کانگریس کو غور کرتے ہوئے مناسب فیصلہ کرنالازمی ہے ۔ ریاست میں کانگریس کی لہر چل رہی ہے اور ہر کوئی کانگریس کے حق میں دکھائی دے رہا ہے ۔