اہم قائدین اوراعلیٰ عہدیدار ملاقات کیلئے منتظر ، دو تین دن تک عدم دستیاب کا اظہار
حیدرآباد ۔ /5 فبروری (سیاست نیوز) ضلع عادل آباد کے نئے کلکٹر کی حیثیت سے تعینات کی گئیں شریمتی دیواسینا نے حکومت کے احکامات پر عمل آوری کرنے کوپیش نظر رکھتے ہوئے /3 فبروری بروز پیر شام سات بجے اپنی نئی ذمہ داریوں کاجائزہ حاصل کیا اور کچھ دیر ہی عادل آباد میں رہتے ہوئے بعد ازاں وہاں سے حیدرآباد واپس لوٹ گئیں ۔ جب ضلع کلکٹوریٹ کے عہدیداروں سے دریافت کرنے پر بتایا گیا کہ ڈسٹرکٹ کلکٹر دو تین یوم تک ضلع کے عوام کیلئے دستیاب نہیں رہیں گی ۔ یوں تو بتایا جاتا ہے کہ کوئی بھی نئے کلکٹر جائزہ لینے کے بعد دوسرے دن مختلف اہم قائدین و عہدیداروں وغیرہ سے ملاقات کی روایت پائی جاتی ہے ۔ لیکن کلکٹر کے جائزہ حاصل کرنے کے بعد سے آج تک ضلع کلکٹر کی عدم موجودگی سے ڈسٹرکٹ کلکٹوریٹ میں کسی قسم کی گہما گہمی نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ شریمتی دیواسینا نے اپنے تبادلہ سے قبل ہی حیدرآباد ڈسٹرکٹ کلکٹر کا عہدہ حاصل کرنے کیلئے کوشاں تھیں ۔ لیکن انہیں حیدرآباد کے بجائے ضلع عادل آباد تعینات کئے جانے پر وہ کسی قدر ناخوش دکھائی دیتی ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی آئی اے ایس عہدیدار شریمتی اے دیواسینا نظم و نسق کے معاملہ میں بہت ہی سخت گیر موقف رکھنے والی عہدیدار بتائی جاتی ہیں اور عوامی مسائل از خود راست دریافت کرکے مکمل معلومات حاصل کرکے ان مسائل کی عاجلانہ یکسوئی کیلئے اقدامات کیا کرتی ہیں ۔ سال 1997 ء آندھراپردیش ریاستی پبلک سرویس کمیشن گروپ I ، بیاچ میں منتخب ہونے والی شریمتی دیواسینا ریونیو ڈیویژنل آفیسر حیدرآباد کے عہدے پر فائز رہیں ۔
بعد ازاںاڈیشنل کمشنر جی ایچ ایم سی کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے بعد سال 2008 ء میں آئی اے ایس رتبہ کیلئے منتخب ہوئیں ۔ بعد ازاں وہ ریاستی سرپ ڈائرکٹر اور پھر ڈپٹی چیف الکٹورل آفیسر ریاستی چیف الکٹورل آفس میں شاندار خدمات انجام دیں ۔ بعد ازاں انہیں جوائنٹ کلکٹر ضلع کریم نگر مقرر کیا گیا ۔ اضلاع کی تشکیل جدید عمل میں لائے جانے کے بعد شریمتی دیواسینا کو ضلع کلکٹر جنگاؤں تعینات کیا گیا ۔ وہاں پر زائد ایک سال تک خدمات انجام دینے کے دوران برسراقتدار تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے عوامی منتخبہ نمائندہ کے اراضی معاملہ میں سخت موقف اختیار کرنے ریاست میں ہلچل کرکے زبردست سنسنی پھیلادی تھیں ۔ جس کے نتیجہ میں ان کا ضلع جنگاؤں سے تبادلہ کرکے دوبارہ بحیثیت ضلع کلکٹر پیداپلی تعینات کیا گیا تھا اور وہاں پر ان کی شاندار خدمات کے نتیجہ میں تین قومی ایوارڈز حاصل ہوئے تھے ۔