عازمین حج کو وداع کرنے سے چیف منسٹر کے سی آر کا گریز کیوں؟

   

بی جے پی کا خوف یا مسلمانوں سے ہمدردی نہیں، دیگر ریاستوں میں چیف منسٹرس نے وداع کیا
حیدرآباد۔/11 جون، ( سیاست نیوز) سیاسی قائدین کی جانب سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں سے ہمدردی کا اظہار الیکشن سے عین قبل شدت کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ سیاسی پارٹیوں کے نزدیک مسلمان ووٹ بینک سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ علحدہ تلنگانہ جدوجہد میں مسلمانوں نے سرگرمی سے حصہ لیا اور انہیں امید تھی کہ نئی ریاست میں ان کے ساتھ انصاف ہوگا اور ترقی اور فلاح و بہبود کی نئی سحر طلوع ہوگی۔ تلنگانہ جدوجہد کے دوران اس وقت کی ٹی آر ایس کے سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے اقلیتوں سے متعلق کئی خوش کن بیانات دیئے لیکن اقتدار پر فائز ہوتے ہی کے سی آر اپنے وعدوں اور اعلانات کو بھول گئے۔ اقلیتی بہبود کے بجٹ کی اجرائی اور اسکیمات پر عمل آوری سے حکومت کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں۔ چیف منسٹر کے سی آر کو انتخابات سے عین قبل عازمین حج کو وداع کرنے کیلئے فرصت نہیں ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں بی جے پی سے خوفزدہ ہوکر کے سی آر نے عازمین حج کے قافلہ کو جھنڈی دکھانے سے گریز کیا ہے۔ 7 جون سے تلنگانہ حج کمیٹی کے قافلوں کی روانگی کا آغاز ہوا اور تاحال 13 قافلے روانہ ہوچکے ہیں لیکن چیف منسٹر نے حج ہاوز کا رخ نہیں کیا۔ دیگر ریاستوں میں چیف منسٹرس نے عازمین کے پہلے قافلہ کو وداع کیا جن میں نتیش کمار ( بہار )، جگن موہن ریڈی ( آندھرا پردیش) اور سدا رامیا ( کرناٹک ) شامل ہیں۔ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد کے سی آر 2015، 2016 اور 2017 میں عازمین حج کو وداع کرنے کیلئے حج ہاوز پہنچے تھے لیکن اس کے بعد وہ عازمین کی روانگی کے کسی پروگرام میں شریک نہیں ہوئے۔ 2020 اور 2021 میں کوویڈ کے سبب عازمین کی روانگی عمل میں نہیں آئی۔ 2022 میں عازمین کی محدود تعداد روانہ ہوئی تھی اور جاریہ سال مکمل کوٹہ بحال ہوچکا ہے۔ چونکہ جاریہ سال کے اواخر میں اسمبلی انتخابات ہیں لہذا اقلیتوں کو امید تھی کہ مسلمانوں سے ہمدردی کا اظہار کرنے والے اور عازمین حج کی خدمت کو اللہ کے مہمانوں کی خدمت قرار دینے والے کے سی آر ضرور پہلے قافلہ کو وداع کریں گے لیکن عازمین کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر آفس کو عازمین حج کی روانگی کے پروگرام سے واقف کرانے کے باوجود ابھی تک چیف منسٹر کی آمد کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ بی آر ایس سے تعلق رکھنے والے اقلیتی قائدین بھی چیف منسٹر کو مدعو کرنے سے قاصر اور بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔ر