عالمی برادری کا مسلمانوں سے تعصب

   

بلال احمد تانترے
سال 2022ء میں افغانستان سخت جدوجہد کررہا ہے، افغانستان میں ایک بالکل ہی ناتجربہ کار طالبان حکومت، یونیورسٹیز دوبارہ کھولنے کے اقدامات کررہی ہے جبکہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں جنس کی بنیاد پر طلباء و طالبات کو علیحدہ کرنے کے اصول کا سختی سے نفاذ عمل میں لایا جارہا ہے۔ یہ سال 2022ء ہے جس میں حالیہ عرصہ کے دوران چین نے سرمائی اولمپکس اپنے اختتام کو پہنچے ہیں۔ ان اولمپکس کا انعقاد چین کے دارالحکومت بیجنگ اور اس کے اطراف و اکناف عمل میں آیا۔ بیجنگ کے مغربی جانب صوبہ ژن جیانگ ہے جہاں پر چینی فورسیس دنیا کے سب سے بڑی نسلی تطہیر کی کارروائی میں مصروف ہیں۔ پچھلے دو برسوں کے دوران بورکینا فاسو ایسا چوتھا آفریقی ملک بن گیا ہے جو فوجی اقتدار میں آیا ہے۔ دوسری طرف یوکرین میں ولودمیر زیلنسکی ایک عظیم الشان روسی فوج کے خلاف اپنے ملک کے دفاع کی بڑی بہادری سے قیادت کررہے ہیں۔ زیلنسکی ماضی میں یوکرین کے مشہور کامیڈین تھے۔ بعد میں انہوں نے سیاسی شعبہ کو ترجیح دی اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے کامیڈین سے سیاست داں بننے والے زیلنسکی یوکرین کے عہدہ صدارت پر فائز ہوگئے۔ یہ سال 2022ء ہے جہاں شام میں حکومت ، روسیوں اور امریکیوں کی مدد سے اپنے ہی عوام کو کھائے جارہی ہے۔ اسی طرح اسرائیل فلسطینیوں کا قتل اور غارت گری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیل اگرچہ اپنی غیرقانونی حرکتوں کے ذریعہ ساری دنیا میں بدنام ہے، لیکن وہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتا۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل، فلسطینیوں کی زمینات کو ہڑپتا جارہا ہے۔ وقفے وقفے سے ان کی زندگیوں کا خاتمہ کررہا ہے۔ اس کے ظلم و جبر کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ نہتے فلسطینیوں کے خلاف مسلسل میزائلس بنانے میں مصروف ہے جس کے نتیجہ میں ارض مقدس کا آسماں آتشیں ہتھیاروں کے تجربات سے پیدا ہونے والی روشنی سے چمک اُٹھتا ہے۔ یہ سال 2022ء ہے۔ آج سے 7 ہزار سال پہلے ہندوستان کے سندھ میں پہلی ہندوستانی تہذیب و تمدن کا اندراج عمل میں آیا۔ اسی طرح چین میں بہنے والی زرد دریا اور میسوپوٹامیا میں بہنے والی دریائے فرات کی تہذیب کو بھی 7 ہزار سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے۔ جتنے بھی دور آئے، غلامی کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی اور خدا کے بندوں کو بااثر و اہل ثروت لوگوں نے اپنا غلام بنائے رکھا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ اس کرہ ارض سے ہزاروں سال اور کئی صدیوں کے بعد غلامی کا خاتمہ ہوا۔ یہاں تک کہ آج سے 70 سال سے زائد عرصہ قبل انگریزوں نے کئی ممالک پر قبضے کرتے ہوئے انہیں اپنے نوآبادیات میں تبدیل کرلیا تھا اور پھر انہیں آزادی دے دی۔ اس طرح 70 سال قبل ایک آزاد تیسری دنیا کا قیام عمل میں آیا۔ یہ ایسی دنیا ہے جس میں اصولوں کو اہمیت دی گئی۔ نظریات کی قدر کی گئی جہاں تمام رنگ و نسل و مختلف مذاہب و عقائد کے ماننے والے بے شمار زبانوں کے بولنے والے اور متعدد تہذیبوں کی نمائندگی کرنے والے لوگوں کو مساویانہ شہری حقوق عطا کئے گئے یعنی دور جاہلیت، دور غلامی اور دور نوآبادیات کا خاتمہ ہوا اور پھر ایک جدید دنیا وجود میں آئی۔ یہ سال 2022ء ہے جس میں پولینڈ اور رومانیہ جیسے یوروپی ممالک نے ایک لاکھ سے زائد اُن پناہ گزینوں کو پناہ دی جو یوکرین سے نقل مکانی کرکے وہاں پہنچے تھے۔ ویسے بھی یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجہ میں پناہ گزینوں کی تعداد میں گذرتے لمحات کے ساتھ ساتھ اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ یہ سال 2022ء ہے ، لیکن 2022ء میں انگلش پریمیئر لیگ کے فٹبال کھلاڑی یوکرین پر روسی قبضہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پرچم لہرارہے ہیں اور نعرے بلند کررہے ہیں، یہ کھلاڑی احتجاجی پرچم بلند کرنے یا نعرے لگانے پر ہی اکتفا نہیں کررہے ہیں بلکہ اُن لوگوں نے رنگ برنگی پوسٹرس کے ذریعہ احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا۔ یہاں تک کہ یوکرین پر روسی قبضہ کے خلاف یہ لوگ غم و غصہ کا اظہار کررہے ہیں اور مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔ دنیا بھی اسی انداز میں اسی رنگ کے آنسو بہانے لگی ہے۔ انگلش پریمئر لیگ نے جیسے ہی روس کے خلاف احتجاج کیا ، دیکھتے ہی دیکھتے یوروپ میں اس کی زبردست تائید و ستائش کی جانے لگی۔
یہ سال 2022ء ہے جس میں آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اسکائی نیوز کھلے طور پر ٹی وی کے ذریعہ مولوٹوف یعنی پٹرول بمس بنانے کی یوکرینی شہریوں کو کیلئے تربیتی پروگرام نشر کررہا ہے کیونکہ یوکرینی حکام شہریوں سے کہنے لگے ہیں کہ وہ گھروں میں بم بنانا اور انہیں قابض دشمن کے دبابوں اور ٹرکوں پر پھینکنے کی تربیت حاصل کریں اور دنیا اس مزاحمتی کارروائی کی تعریف و ستائش کررہی ہے ، اس کی تائید میں اُٹھ کھڑی ہے، لیکن افسوس جب اسی طرح کی مزاحمت سانولی جلد کے حامل عربوں نے عراق اور شام میں شروع کی تب ساری دنیا نے ایک آواز ہوکر اسے دہشت گردی قرار دے دیا اور عربوں کی مزاحمت کی مذمت کی ۔ یہاں تک کہ اپنا گھر اسرائیلی درندوں کے ہاتھوں منہدم کئے جانے کے بعد ایک فلسطینی بچہ دشمن پر پتھر پھینکتا ہے اور اسرائیلی دبابوں کے آگے مضبوطی سے ٹھہرتا ہے تو دنیا اسے عالمی امن کیلئے خطرہ قرار دیتی ہے اور بناء سوچے سمجھے عالمی برادری معصوم فلسطینی بچوں کے اقدام کی مذمت کرنے لگتی ہے۔ تشدد پر لیکچرس کا سلسلہ شروع کردیا جاتا ہے۔
یہ سال 2022ء ہے ۔ آج سے 78 سال قبل انسانی حقوق کی عالمی قرارداد منظور کی گئی جس کے ذریعہ تمام انسانوں کیلئے مساوات کے فطری قانون کو متعارف کروایا گیا تھا، لیکن آج بھی سانولی رنگت کے مسلمان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے ، ان کے انسانی حقوق کو پامال کیا جاتا ہے اور خاص طور پر جب بات سفید فام عیسائی کی ہوتی ہے۔ سفید فام عیسائی اس کے سنہرے بال ، نیلی آنکھوں کو ایک مہذب سماج کی علامت اور اس کے بے قصور ہونے کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ آج دنیا یہ سمجھتی ہے کہ ہم بہت مہذب ہوگئے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ غلامی کا دور اب بھی جاری ہے۔