حکومت تلنگانہ کی بے اعتنائی ، محکمہ آثار قدیمہ کی نمائندگیاں بے فیض
حیدرآباد۔26 ڈسمبر(سیاست نیوز) قلعہ گولکنڈہ کو اس مرتبہ بھی عالمی تہذیبی ورثہ کی فہرست میں جگہ ملنا دشوار ہے اور کہا جا رہاہے کہ جب تک ریاستی حکومت کی جانب سے اطراف و اکناف میں کئے جانے والے ناجائز قبضوں اور تعمیرات کو برخواست نہیں کیا جاتا اس وقت تک قلعہ گولکنڈہ کو عالمی تہذیبی ورثہ کی حامل تاریخی عمارتوں کی فہرست میں جگہ حاصل کرنا ناممکن ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کے ذمہ داروں کا کہناہے کہ ریاست تلنگانہ میں حکومت سے متعدد نمائندگیوں کے باوجود بھی حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل ظاہر نہ کئے جانے کے سبب اس اہم تاریخی عمارت کی عظمت رفتہ کو بحال کرتے ہوئے اسے عالمی ورثہ میں شامل کروانے میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ نے اس سلسلہ میں متعدد تجاویز حکومت کو روانہ کی ہیں اور اس کے باوجود بھی حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل جاری نہیں کیا جارہا ہے جو کہ ان تاریخی عمارتوں کی عالمی شناخت میں دشواریوں کا سبب بن رہا ہے جنہیں عالمی تہذیبی ورثہ کی حامل عمارتو ںکی فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ شہر حیدرآباد میں قلعہ گولکنڈہ اور چارمینار دو ایسی تاریخی عمارتیں ہیں جنہیں عالمی تہذیبی ورثہ کی حامل ریاستوں کی فہرست میں شامل کروانے کی گنجائش موجود ہے لیکن حکومت کی عدم دلچسپی اور دونوں تاریخی عمارتوں کی تزئین و مرمت کے معامہ میں اختیار کردہ بے اعتنائی کے علاوہ شہر کی ان اہم ترین عمارتوں کے اطراف کی جانے والی ناجائز تعمیرات کو روکنے اور قبضہ جات کو برخواست کرنے کے معاملہ میں اختیارکردہ موقف سے محکمہ آثار قدیمہ کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ محکمہ آثار قدیمہ کے ذرائع کے مطابق قلعہ گولکنڈہ کے اطراف اور اندرون حدود قلعہ موجود کئی اہم تاریخی عمارتوں کی آہک پاشی اور ان کی مرمت کے سلسلہ میں اقدامات ناگزیر ہیں اور اس سلسلہ میں متعدد مرتبہ توجہ دہانی کروائی جا چکی ہے۔ عہدیدارو ںنے قلعہ کی خندق اور نیا قلعہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی قدیم تعمیرات کی حفاظت کے ذریعہ ہی قلعہ گولکنڈہ کو عالمی تہذیبی ورثہ کی حامل ریاستوں کی فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے لیکن ان امور پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے جو کہ افسوسناک ہے۔ اسی طرح تاریخی چارمینار کی آہک پاشی اور تزئین کے کاموں کو مکمل کرتے ہوئے اطراف و کناف کی غیر مجاز تعمیرات کو برخواست نہیں کیا جاتا اس وقت تک اس اہم تاریخی عمارت کو بھی عالمی تہذیبی ورثہ کی فہرست میں شامل کرنے کا دعوی بھی پیش نہیں کیا جاسکتا اسی لئے ریاستی حکومت کو متعدد مرتبہ یہ بات کہی جاچکی ہے کہ وہ ریاستی سطح پر درکار تعاون کی فراہمی کے ذریعہ محکمہ آثار قدیمہ کو ان دونوں اہم تاریخی عمارتو ںکے تحفظ اور ان کو عالمی تہذیبی ورثہ کی حامل ریاستوں میں شامل کروانے کے اقدامات میں تعاون کرے ۔ محکمہ آثار قدیمہ کے عہدیداروں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ انہیں اس سال بھی تیار کی جانے والی فہرست میں قلعہ گولکنڈہ کے شامل کئے جانے کے آثار نظر نہیں آتے کیونکہ قلعہ گولکنڈہ کو اس فہرست میں شامل کرنے کیلئے جن معیارات پر جانچنے کے اقدامات کئے جائیں گے قلعہ کی عمارت ان معیارات پر پورا نہیں اتر سکے گی اسی لئے محکمہ آثار قدیمہ کو توقع نہیں ہے کہ اس مرتبہ بھی قلعہ گولکنڈہ کا نام عالمی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔