اسلام آباد: پاکستان کی وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹکنالوجی نے جمعرات کے روز کہا ہے کہاکہ ان کی وزارت انٹرنیٹ کے سست روی کا شکار ہوجانے کے معاملے کو دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے یہ بات فری لانسرز کی طرف سے معاملہ سامنے لائے جانے کے بعد کہی ہے کہ اس سست رفتاری کی وجہ سے 23 لاکھ افراد کی آمدنی متاثر ہو رہی ہے۔پاکستان میں انٹر نیٹ کی رفتار پچھلے چند ہفتوں کے دوران 30 سے 40 فیصد متاثر ہو چکی ہے۔ یہ بات وائرلیس اینڈ انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے اسی ہفتے کہی ہے۔ یہ مسائل حکومت کی طرف سے فائر وال کا نظام نافذ کرنے کی کوششوں کے دوران سامنے آنا شروع ہوئے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ چاہتی ہے کہ منفی سرگرمیوں اور پروپگنڈہ کا توڑ کر سکے۔فائر وال بنیادی طور پر ایک سیکیورٹی ڈیوائس ہے ، جو آنے والی ٹریفک کو مانیٹر اور فلٹر کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ یہ ایک رکاوٹ کے طور پر کام کرتی ہے۔ اس کا مقصد خطرناک اور غیر مطلوب اطلاعات کو روکنا ہے۔پاکستان میں انٹرنیٹ سرورسز کو ‘ریگولیٹ’ کرنے والے ادارے ‘ پی ٹی اے’ کے پاس یہ مہارت موجود ہے کہ وہ غیر مطلوب مواد کو کو روک سکے یا صارفین کی رسائی کو ایسی مشکوک اور نامناسب ویب سائٹس تک روک سکے۔ اس فائر وال کی وجہ سے یہ صلاحیت مزید بہتر ہو سکے گی۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزیر شیزا فاطمہ نے کہا ‘ انٹرنیٹ ‘ کی سست روی کی اطلاعات ملنے پر انہوں نے کم از کم دو ہفتوں کا ڈیٹا ‘ پی ٹی اے ‘ سے طلب کیا ہے۔’ وہ سینیٹ کی مجلس قائم کی میٹنگ کے بعد رپورٹرز سے بات چیت کر رہی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اٹترنیٹ کوکبھی سست نہیں ہونا چاہیے کہ ہماری حکومت ڈیجیٹل گورنمنٹ ہے اور ہم ‘ڈیجیٹل اکانومی’ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔فائر وال کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا’ ہمارے ارد گرد کے کئی ملک اس فائر وال کا استعمال کر رہے ہیں۔ ان میں روس ، چین اور ترکیہ بھی شامل ہیں۔ یہ سب کئی کئی سال سے اس کا استعمال کر رہے ہیں۔ اس سے قبل حکومت ویب سائٹس کو مانیٹر کرتی تھی مگر اب سائبر سیکیورٹی پر بین الاقوامی طور پر حملے بڑھ رہے ہیں۔