عالمی سطح پر2.5کروڑ ملازمین کی کام کیلئے دفاتر کو واپسی

   

کورونا وباء کے بعد ہائبرڈ ورک کلچر میں اضافہ‘مختلف ٹکنالوجیز پر انحصار
نئی دہلی :حکومتوں اور صحت کے حکام نے وبائی مرض کے دوران وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کو لازمی قرار دیا تھا۔ کاروباریوں نے ریموٹ ورک پالیسیوں کو نافذ کیا جس سے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اب جبکہ ہائبرڈ کام نیا معمول بن گیا ہے کم از کم 25 ملین یعنی2.5کروڑ ملازمین عالمی سطح پر ہفتے میں کچھ دن کام کیلئے دفتر لوٹ رہے ہیں۔گمنام ورکنگ پروفیشنلز پورٹل بلائنڈ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، جس نے عالمی سطح پر 1,500 سے زیادہ کمپنیوں کی دفتر کو واپسی پالیسیوں کا پتہ لگایاہے۔ 883 کمپنیوں کے پاس آر ٹی او پالیسی ہے جس میں کم از کم ایک دن دفتر میں ہونا ضروری ہے جس سے مجموعی طور پر 24.9 ملین ملازمین متاثر ہوئے تھے۔ تقریباً 46 فیصد کمپنیوں کو ہفتے میں تین یا چار دن دفتری کام کی ضرورت ہوتی ہے۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ صرف 9 فیصد کمپنیوں کو ہفتے میں پانچ دن دفتری کام کی ضرورت ہوتی ہے جن میں براڈ کام، گولڈمین سیکس، یونائیٹڈ ایئر لائنز، ایکس اور دیگر کمپنیاں شامل ہیں۔مزید 500 کمپنیوں کی آر ٹی او پالیسی ٹیم، جاب فنکشن یا مقام پر منحصر ہے۔اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 350 کمپنیاں اب وبائی مرض کے بعد مکمل طور پر کام کے دور میں ہیں۔پچھلے سال سے بگ ٹیک نے کچھ ملازمین کو کام پر واپس آنے کے لیے کہا۔ اب ایپل، میٹا، ایمیزون، گوگل، مائیکروسافٹ جیسی زیادہ تر کمپنیوں نے ہائبرڈ ورک کلچر کو اپنا لیا ہے۔COVID19 وبائی مرض نے کاروباروں کو دور دراز کے کام کو اختیار کرنے پر مجبور کیا۔ اس نے کام کی جگہوں کی ڈیجیٹل تبدیلی کو تیز کیا اور ریموٹ ورک ماڈل کو فعال کرنے کے لیے ڈیجیٹل ایپلی کیشنز، ٹولز اور ٹیکنالوجیز پر انحصار کوبھی بڑھایا۔