ادبی حلقوں میں رنج و غم کی لہر، مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت
گلبرگہ 27مئی (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) : عالی شہرت یافتہ ممتاز مزاح گارڈاکٹر مجتبیٰ حسین کا 27مئی کی صبح حیدر آباد میں بعمر84 سال انتقال ہوگیا ۔مجتبی حسین 1936میں ضلع گلبرگہ کے چنچولی ٹاؤن میں پیدا ہوئے تھے ۔پسماندگان میں اہلیہ محترمہ کے علاوہ دو فرزندان اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔ انجنئیر ہادی حسین مرحوم کے بڑے فرزند ہیں ۔ جناب مجتبی حسین کے انتقال پر جناب زاہد علی خان مدیر روزنامہ سیاست، جناب عامر علی خان اور جناب ظہیرالدین علی خان، جناب شجاعت علی منیجر سیاست ، و دیگر نے اپنے گہرے رنج وملال کا اظہار کرتے ہوئے ان کے انتقال کو اردو زبان و ادب کیلئے ایک عظیم نقصان قرا ر دیا ہے۔ ان کے قریبی احباب میں جناب وہاب عندلیب ، ممتاز شاعر معین محمود، عطاالرحمٰن دکنی ، ڈاکٹر محمد عبدالرحیم ، معین محمود ،ممتاز شاعر حضرت سلیمان خطیب، سابق صدور انجمن ترقی اردو ہند جناب سید مجیب الرحمٰن اور جناب محمد عبدالعظیم کے علاوہ الحاج اقبال احمد سرڈگی رکن قانون سانز کونسل کرناٹک شامل ہیں،جناب وہاب عندلیب نے جو ان دنوں بنگلور میں مقیم ہیں اپنے دوست جناب مجتبیٰ حسین کے انتقال پر گہرے رنج و ملا ل کا اظہار کرتے ہوئے اسے اردو زبان و ادب کا ایک عظیم نقصان قرار دیا ہے ۔
انجمن ترقی ارد، ہند شاخ گلبرگہ کے و عہدہ داران مسرز امجد جاوید،ڈاکٹر ماجد داغی ،خواجہ پاشاہ انعام دار، قاسم شاہ پوری ، ولی احمد،شاہ نواز شاہین، ڈاکٹر حشمت فاتحہ خوانی ، ڈاکٹر اسماء تبسم ، ڈاکٹر رفیق رہبر ، عبدالقدیر خطیب ، محمد صلاح الدین، مجیب احمد ، عبد الحمید، ڈاکٹر افتخارالدین اختر ، صحیفہ نگاران حکیم شاکر، حامد اکمل ، محی الدین پاشاہ ،محبوب علی، سراج وجیہ ، ڈاکٹر کوثر پروین، ڈاکٹر عبدالحمید اکبر ، پروفیسر حمید سہروردی، ڈاکٹر غضنفر اقبال، ڈاکٹر اکرام باگ ، ڈاکٹر منظور احمد دکنی، عبدالعلیم گلبرگوئی طنز و مزاح کے عظیم قلم کار جناب مجتبی حسین کے انتقال پر، پروفیسر عبدالحمید اکبر صدر شعبہ اردو ، خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی ، سجاد حسین، اقبال حسین ، مولانا محمد نوح صدر انڈین یونین مسلم لیگ ، ضلع گلبرگہ ، مختار احمد منو ، اسد علی انصاری ، انوارالحق موتی سیٹھ، ڈاکٹر عبدالرب استاد صدر شعبہ اردو گلبرگہ یونیورسٹی نے بھی تعزیت کا اظہار کیا ہے ۔ جناب مجتبی حسین کے جسد خاکی کی تدفین نماز جنازہ کے بعد 27 مئی کو ہی بعد نماز عصر قبرستان فرمان واڑی عقب دفتر روزنامہ سیاست عمل میں لائی گئی ۔ گلبرگہ یونیورسٹی نے جناب مجتبیٰ حسین کی ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں2010 میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نوازا تھا۔ بعد ازاں مولانا آزاد نیشنل اردو یانیورسٹی نے ان کو اپنا اعزازی پروفیسر بھی مقرر کیا تھا ۔ مجتبیٰ حسین صاحب کے فن اور ان کی شخصیت پر ہندوسستان اور پاکستان میں ایک درجن سے زیادہ ایم فل اور پی ایچ ڈی کے مقالے تحریر کئے جاچکے ہیں ۔ اس کا سلسلہ بدستور جاری ہے گلبرگہ کے ریسرچ اسکالر مشتاق احمد سہروردی مجتبی حسین پر پی ایچ ڈی کر رہے ہیں ۔جناب مجتبیٰ حسین نے ملک میںسی اے اے اور این آر سی کے نفاذاور ببڑھتے ہوئے عدم تحمل کو ہندوستانی تہذیب اور سیکولرازم کے خلاف قرار دیتے ہوئے احتجاج کے طور پر اپنا پدم شری ایوارڈ مرکزی حکومت کو واپس کردیا تھا۔ ملک کا یہ چوتھا بڑا ایوارڈ انھیں 2007 میں اردو زبان و ادب کے لئے کی ان کی اعلی ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر دیا گیا تھا ۔ بیشتر انگریزی اخبارات میں مجتبی حسین صاحب کی تخلیقات کے تراجم شائع ہوتے رہے ہیں اوربین الاقوامی سطح پر ان کی خلاقانہ ذہنیت اور ان کے اندر موجود طنز و مزاح کی اعلیٰ صلاحیتوں کی ستائش کی جاتی رہی ہے ۔
مجتبی حسین کے انتقال پر خراج
میدک /27 مئی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) ملک کے پہلے طنز و مزاح کے ادیب جناب مجتبی حسین کے انتقال پر ضلع میدک کے اردو صحافیوں مسرز ایم اے کے فیصل سکریٹری ٹی ڈبلیو یو جے مسٹر محمد کلیم الرحمن سابق ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی جناب ایم اے خالق حسینی سینئیر صحافی برائے روزنامہ سیاست ، جناب سید منیرالدین ، سینئیر صحافی برائے سیاست روزنامہ ، محمد فاروق حسین ، سینئیر صحافی برائے روزنامہ سیاست نے اپنے ایک مشترکہ صحافتی بیان میں شدید رنج و غم کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہاکہ مجتبی حسین کالم نگار روزنامہ سیاست اردو کے ممتاز مزاح نگار تھے ۔ اردو زبان کیلئے ان کی خدمات کو بھلایا نہیں جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم مجتبی حسین نے مختلف دس سے زائد ایوارڈ حاصل کئے تھے ۔ جبکہ آخر میں انہوں نے پدما شری ایوارڈس سے بھی نوازے گئے تھے ۔ اللہ رب العزت سے دعاء کی جاتی ہے کہ مرحوم مجتبی حسین کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔
