عامر علی خاں کے ایم ایل سی عہدہ پر عدالتی کشاکش ، عوام میں برہمی

   

سنگاریڈی میں صحافیوں، سیاسی و سماجی تنظیموں کا احتجاج ، درست اقدام پر غیر ضروری تنازعہ کا بی آر ایس پر الزام
سنگاریڈی یکم فبروری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست حیدرآباد کو حکومت تلنگانہ نے ان کی سماجی اور فلاحی خدمات کو پیش نظر رکھتے ہوئے گورنر کوٹہ میں ایم ایل سی نامزد کیا اور اس خصوص میں جی او اور اعلامیہ بھی جاری کیا لیکن بی آر ایس قائدین کی جانب سے عدالتی کشاکش کے باعث جناب عامر علی خان نے بحیثیت ایم ایل سی حلف نہیںلے سکے۔ ضلع سنگاریڈی کے صحافیوں نے ایک اردو صحافی کو ایم ایل سی بننے میں رکاوٹیں پیدا کرنے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوے آج سہ پہر سنگاریڈی میں آئی بی گیسٹ ہاوز کے روبرو احتجاجی دھرنا منظم کیا جس کی مختلف تنظیموں نے تائد کی۔ آئی بی گیسٹ ہاوز سے ریالی نکالی گئی جو یادگار مینار شہیدان تلنگانہ پہنچی اور نصف گھنٹہ تک دھرنا دیا۔ ریالی میں موجود افراد عامرعلی خان صاحب کی تائد میں پوسٹر اور بیانر تھامے ہوے تھے اور بی آر ایس قائدین کی سازشوںکے خلاف نعرے بلند کررہے تھے۔ دھرنے کی وجہ سے ٹرافک میں خلل پڑا۔ اس موقع پر سینئر صحافی ایم اے قادر فیصل نے کہا کہ جناب عامر علی خان سیاسی پس منظر کی حامل شخصیت نھیں ہیں اور دستور کے مطابق انھیں سماجی خدمات کی بناء پر گورنر کوٹہ میں نامزد کیا گیا ہے اس کو غیر ضروری طور پر روکا نھیں جانا چاہئے۔ عرصہ دراز بعد ایک اردو صحافی کی خدمات کے اعتراف میں ایم ایل سی دیا جا رہا ہے اس میں رکاوٹیں پیدا کرنے سے ریاست کے اقلیتوں میں غلط پیخام جا رہا ہے۔ بی آر ایس قائدین اس بارے میں غور و فکر کرتے ہوے رکاوٹیں پیدا نہ کریں۔ جناب عامر علی خان کی نامزدگی پر تلنگانہ کے اقلیتوں میں مسرت کی لہر دوڑ گئی اور عوام نے ان سے توقعات وابستہ کی ہوئی ہے۔ محمد جلال ضلع سکریٹری سی پی آئی نے مخاطب کرتے ہوے کہا کہ بی آر ایس نے اپنے دس سالہ دور میں تلنگانہ کے مسلمانو ںکو نظر انداز کردیا۔ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے قابل لحاظ کام نہیںکیا۔ ریاست کو مقروض کردیا جس کی وجہ سے ترقی ٹھپ ہوگئی۔ تلنگانہ کانگریس حکومت نے تلنگانہ کی معروف شخصیت جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر سیاست کو ایم ایل سی نامزد کرتے ہوے بہترین اقدام کیا ہے جس کا سی پی آئی خیر مقدم کرتی ہے۔ تلجا ریڈی صدر ٹی جے ایس ضلع سنگاریڈی نے کہا کہ شعبہ تعلیم میں 40 سالہ تجربہ رکھنے اور تحریک تلنگانہ کے روح رواں پروفیسر کوڈنڈا رام اور سماجی خدمات کا طویل ریکارڈ رکھنے والے عامر علی خان کو گورنر کوٹہ میں ایم ایل سی نامزد کیا گیا۔ بی آر ایس نے اس پر غیر ضروری تنازعہ پیدا کردیا ہے۔ مہیندر صدر سوسائٹی فار بیٹر سنگاریڈی نے کہا کہ عامر علی خان کا انتخاب بہترین ہے۔ ایک دانشور کا ایم ایل سی بننا بہتر اور صحت مند سماج کی تشکیل میں مددگار ثابت ہوگا۔ ادارہ سیاست کے شوشل ورک سے بلا لحاظ مذہب و ملت سب واقف ہیں۔ انور پٹیل سماجی جہد کار نے کہا کہ ایک طویل جدوجہد اور بے شمار قربانیوں کے بعد علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل عمل میں آِئی لیکن بی آر ایس نے عوام کے خوابوں کی تکمیل نھیں کی۔ انھوں نے کہا کہ سیاست کی خدمات سے ہر کوئی واقف ہے۔ زاہد صاحب اور عامر صاحب کو عہدے عرصہ دراز قبل آنا چاہئے تھا لیکن اب بھی دیر آئد درست آید کے مترادف ہے۔ بی آر ایس قائدین ایک اقلیتی دانشور کی ترقی میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔ حافظ محمد عبدالواجد نے کہا کہ ادارہ سیاست کی خدمات اظہرمن الشمس ہے۔ جناب عامر علی خان کا ایم ایل سی نامزد ہونا ہم سب کے لیے باعث اعزاز ہے۔ عامر صاحب کی نامزدگی سے ریاست کے مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ ایوان اقتدار میں عامر صاحب عوامی آواز بن کر گونجیں گے۔ عامر صاحب کے راستہ میں رکاوٹیں پیدا کرنا مناسب نھیں ہے۔ احتجاج میں ایم اے خالق حسینی ‘ مسعود امتیاز احمد خان’ حافظ شیخ عارف’ ایم اے متین’ عبدالرحمّن اکمل’ محمد صدیق’ نرہری’ محمد حاجی علی’ محمد منھاج ‘ محمد ارشد’ محمد طیب علی’ شیخ رفیع’ محمد مجاہد’ محمد افتخار’ محمد انیس’ محمد ابراہیم’ محمد سمیع ‘ محمد سجاد’ کاشف’ صدام’ عبدالکلام’ محمد اظہار’ محمد عمران اور دیگر موجود تھے۔