محمد امیر اللہ خان
عام انتخابات جسکا انعقاد 7 مر حلوں میں 19 اپریل سے 1 جون تک عمل میں لا یا جا رہا ہے مسلم اقلیت کے سیاسی حکمت و تدبر کا ایک امتحان بھی ہے جہاں ملک کے اندر گزشتہ 10برسوں میں فسادات ،ہجومی تشدد،فرضی امکائونٹر ،پولیس ظلم ،کے علاوہ بے انتہائی مذہبی تعصب جھیلنے کے علاوہ معاشی و سماجی پسماندگی میں اضافہ ہو تا چلاگیا اور ہر وہ شعبہ حیات کو نشانہ بنا نے کی کو شش کی گئی جسکا راست یا برا راست تعلق اقلیتوں کی معشیت رہا ہے ان حالات میں حیدرآبادکی مسلم قیادت تو صرف چیخ پکار کر تی رہی عملی اقدامات کے بغیر تو وہیں محمد اعظم خان جیسے قائد کو یو گی حکومت کی مجرمانہ سازشوں کا شکار ہو نا پڑا ور گذشتہ 4برسوں میں اپنے حلقوں میں اثر رکھنے والے محمد شہاب الدین ،عتیق احمد و مختار انصاری کی مشکوک اموات بھی مسلم طبقہ کے لئے ایک ہمت شکن واقعات سے کم نہ تھے۔ ملک میں 120سے زائد نشستوں پر مسلمان اپنے ووٹوں کی طاقت سے کسی کو بھی ہرانے و جتانے کا ہنر رکھتے ہیں تو وہیں اگر 2024 عام انتخابات کے بعد جمہوریت باقی رہتی ہے تو مرکزی حکومت وعلاقی حکومتوں کو مندرجہ ذیل مطالبات کی تکمیل کے لئے مجبور کرنا یہ بھی ایک اہم ملی فریضہ ہے اور اسی ضمن میں سچر کمیٹی کی سفارشات پر مبنی و موجودہ سنگین حالات کو دیکھتے ہو ئے مندرجہ زیل مطالبات درج کئے جا رہے ہیں اور انڈیا اتحاداور سیکو لر جماعتوں کو ان مطالبات کو ماننے پر مجبور کر دینا یہ قوم کے زی اثر افراد کی اہم زمہ داری بھی ہے ۔
(1تمام مرکزی حکومت کی ملازمتوں و تعلیمی اداروں میں اقلیتوں کے لئے 7%تحفظات دیئے جائیں۔(2ملک کی 28 ریاستوں و 8 مرکزی زیر انتظام علاقوں میں قائم کر دہ وقف بورڈ کوجو ڈیشیل اختیارت دیئے جائیں۔(3مرکزی حکومت کے اقلیتی بجٹ کو 9 ہزار کروڑ روپئے کیا جائے ۔(4تمام مرکزی حکومت کی قائم کردہ یونیورسٹیوں میں مقامی افراد کے لیے ملازمت میں %30 تحفظات اور تعلیمی کورسس کی نشستوںمیںبھی مقامی طلباء کے لیے %30 نشستیں مختص کی جائے۔ (5سچر کمیٹی کی تمام سفارشات پر عمل کیا جائے اور اقلیتی طلباء کے لئے ہاسٹل تعمیر کیے جائے۔ (6مسلمانوں کے لیے سب پلان بنایا جائے اور یکساں مواقع کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے۔EWS (7 (معاشی طور پر پسماندہ طبقات) کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے۔(8مسلم اقلیت کے قریش برادری و مہتر کو SCزمرہ میں شامل کیا جائے۔( 9راجیہ سبھا و قانون ساز کونسل میں %10 نشستیں اور لوک سبھامیں 5%نشستیں اقلیتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو مختص کی جائے۔ (10یو پی ایس سی امتحاں میں اقلیتی طلباء کے لئے لکھنے کی حدکو بڑھایا جائے۔(11وزارت اردو کا قیام عمل میں لایا جائے۔ (12اردو کو روزگار سے جوڑا جائے۔ (13تمام ریاستوں و مرکزی زیر انتظام علاقوں میں ہائی اسکولس/جونئیر کالج/انجینئرنگ /میڈیکل کالجس کے فیس کے تعین کے لئے فی ریگو لیٹری بورڈ بنایا جائے۔ 5 6(1زون پرمشتمل میناریٹی ڈ یو لپمنٹ کونسل قائم کیا جائے اور اقلیتی گنجان آبادی والے علاقوں کی ترقی کے اقدامات کئے جائیں۔ (16نئی اوڑان اسکیم کے تحت UPSC / SPSC/SSC/ NDA امتحان کی کوچنگ ہر سال دی جائے۔ (17پڑھوپر دیش اسکیم کو مستحکم کیا جائے اور ماسٹر س ڈگری کے لئے 20 لاکھ اور پی ایچ ڈی جیسے کورس کے لئے 30 لاکھ روپئے تک کی امداد دی جائے۔ (18بیگم حضرت محل نیشنل اسکالر شپ کو بحال کیا جائے اقلیتی لڑکیوں کے لئے اور رقم کو 15000/- روپئے تک بڑھایا جائے ۔(19کشن گنج، مرشدآباد، کپوارہ ،پونچھ، وپرانے شہر حیدرآبادکے پسماندہ علاقوں کے قریب ملٹی نیشنل کمپنیوں کا قیام عمل میں لایا جائے۔(20فساد،ہجومی تشدد(ما ب لنچنگ) ، و فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک ہونے والے افراد کے لئے علحدہ طور پر500 کروڑ روپیے کا بجٹ مختص کیا جائے۔ (21دہلی ، مظفر نگر، تریپورہ،منی پور، آسام،و نوح، فساد متاثرین وبلڈوزرمتاثرین کی مدد کی جائے۔(22انسداد غیر قانونی سرگرمی قانون کو برخواست کیا جائے۔(23طلاق ثلاثہ بل میں تر میم کی جائے موجودہ ترمیم کے خلاف۔(24دفعہ 370 کو بحال کیا جائے۔(25شہریت ترمیمی قوانین کو رد کیا جائے یا دستور کے مطابق اسکی ترمیم کی جائے۔ (26 اترا کھنڈ یکساں سول کوڈکے منظورہ قانون کو برخواست کیا جائے۔ (27آزادی مذہب قوانین کو برخواست کیا جائے جو ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، اور جھار کھنڈ میں منظور کئے گئے ہیں۔(28وی ایچ پی، بجرنگ دل، آر ایس ایس، گاؤ رکشا سمیتی، ہندو جاگرن سمیتی پر پابندی لگائی جائے۔ (29لکشدیپ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ریگولیشن 2021 کو برخواست کیا جائے۔ (30لکشدیپ ؛غنڈہ ا ایکٹ کو ختم کیا جائے۔ (31کشمیر فائلس/ کیرالہ ا سٹوری/ رضاکار جیسی فلموں پر پابندی لگائی جائے۔ (32رہائی کے اقدامات کیے جائے اروند کیجریوال ،ہیمنت سورین، اعظم خان، ناہید حسن، سید عمرخالد، صفورا زرگر، سنجیو بھٹ، شا ہ رخ پٹھان و شر جیل امام کی، عرفان سو لنکی ا ور فرضی مقدمات واپس لئے جا ئے۔
تلنگانہ سے متعلق اہم مطالبات
1)چنگی چرلہ فرقہ وارانہ فساد میں 15 معصوم مسلم نوجوانوں پر درج کردہ تمام جھوٹے مقدمات کو واپس لیا جائے اور محروسین کو رہا کیا جا ئے ۔2) وقف بورڈ کو جو ڈیشیل اختیارات دیئے جائے اور درگاہ حضرت حسین شاہ ولی ؒ کی 1654 ایکڑ مالیاتی تقر یبا 60000 کروڑ روپئے والی وقف کی زمین کو جسے بی آر ایس حکومت نے کمزور مسلم نما ئندوں کو سہارا لے کر حاصل کرلیا اسے دوبارہ وقف بوڑد کے حوالے کیا جائے اور ٹولی مسجد کاروان 27 ایکڑ، درگاہ حضرت حکیم شاہ بابا ؒ 323 ایکڑ ،مسجد کلاں کلثوم پورہ کاروان 7565 ایکڑ ،مسجد الماس چو ٹ اپل 423 ایکڑ ، جامعہ نظامیہ کی وقف کی زمین ، شمش آباد ایر پورٹ کے زیر قبضہ1100 ایکڑ وقف جائیداد نہرو زولوجیکل پارک کے زیر قبضہ وقف جائیداد اور درگاہ حضرت شاہ راجو قتال حسینی ؒ جیسی دیگر قیمتی موقوفہ جائیدادوں کی باز یابی اور تحفظ کے اقدامات کیے جائے ۔3) پرانے شہر کے اندر حلقہ اسمبلی بہادر پورہ میں انجینئرنگ کالج اور یاقوت پورہ اسمبلی حلقہ میں میڈیکل کالج کا قیام عمل میں لا یا جائے اور اسکی 50% نشستوں کو پرانے شہر کے طلبہ کے لئے مختص کیا جائے اور 30% فیصد ملازمتوں کو پرانے شہر کے افراد کے لئے محفوظ کیا جائے اور مزید یہ کہ چندرائن گٹہ میں پو لی ٹکنک کالج کا قیا م عمل میں لا یا جائے اور حلقہ اسمبلی چار مینار میں بی ایڈ اور لا ء کالج کے قیام کو یقینی بنا یا جائے ۔5)پرانے شہر حیدرآباد کے اندرملٹی اسپیشیلیٹی ہاسپٹل قائم کیا جائے۔6) شہر حیدرآباد کوملک کا دوسرا صدر مقام بنایا جائے کم سے کم دس سال کے عرصہ کے لئے۔ 7) پرانے شہر حیدرآباد کے اندر گزشتہ 15 سال میں جو مسلم نوجوانوں کی روڈی شیٹ کھو لی گئی اور کیس درج کیے گئے ۔12 ) پرانے شہر حیدرآباد کے اندر بھی پاسپورٹ آفس کو قائم کیا جا ئے ۔ 13) حکومت کرونا لاک ڈائون میں درج کئے جانے والے مقدمات NRC\CAA مخالف احتجاج میں مقدمات میں ماخوز کی جانے والی اکبر باغ سعید آبادکی خواتین پر درج کئے گئے مقدمات ، و سال2022 شاہ علی بنڈہ احتجاج میں گرفتار ہو نے والے مسلم نو جوانوں کے مقدمات کو بر خواست کیا جا ئے ۔14) بی آر ایس دور حکومت میں شہید کردہ یک خانہ مسجد ، کتہ گوڈم فاریسٹ مسجد ، اور دیگر مساجد کو دوبارہ اسی مقام پر تعمیر کیا جا ئے اور چارمینار کے اندر واقع مسجد میں نماز کی ادائیگی کی اجازت دی جائے کم سے کم 40 مصلیوں کی گنجائش کے ساتھ ۔