عبادت گاہوں کی دوبارہ تعمیر پر کے سی آر کا موقف غیر واضح

   

محمد علی شبیر کا الزام ، نیا منصوبہ عوام میں پیش کرنے کا مطالبہ
حیدرآباد: سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے سکریٹریٹ میں عبادت گاہوں کی موجودہ مقام پر دوبارہ تعمیر کے سلسلہ میں چیف منسٹر کے سی آر کی جانب سے کوئی وضاحت نہ کرنے پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ سکریٹریٹ کی تعمیر کے سلسلہ میں چیف منسٹر نے کل جائزہ اجلاس منعقد کیا تھا لیکن اجلاس میں عبادت گاہوں کی دوبارہ تعمیر پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ 8 جولائی کو کانگریس پارٹی نے دو مساجد اور مندر کے غیر قانونی انہدام پر احتجاج کیا تھا جس کے بعد چیف منسٹر نے زبانی طور پر اظہار افسوس کرتے ہوئے عوام کے جذبات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی تھی۔ چیف منسٹر نے عبادت گاہوں کی دوبارہ تعمیرکا تیقن دیا ۔ عوام نے چیف منسٹر کی معذرت خواہی اور دوبارہ تعمیر کے وعدہ کو مسترد کرتے ہوئے موجودہ مقامات پر دوبارہ تعمیر کی مانگ کی ۔ چیف منسٹر کے سی آر اس پر خاموش رہے اور خود کو روپوش کرلیا ۔ پرگتی بھون میں منعقدہ جائزہ اجلاس کے بعد جاری کردہ صحافتی بیان میں عبادتگاہوں کی دوبارہ تعمیر کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ محمد علی شبیر نے حکومت کے موقف پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ چیف منسٹر عوام کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کے مجرم ہیں۔ چیف منسٹر نے ابتداء میں یہ تاثر دیا تھا کہ عمارتوں کا ملبہ گرنے سے عبادتگاہوں کو نقصان ہوا ہے۔ ایسے میں حکومت مرمت کی اجازت دے سکتی تھی لیکن تازہ ترین موقف سے ثابت ہوتا ہے کہ منصوبہ بند طریقہ سے عبادتگاہوں کو منہدم کیا گیا۔ انہوں نے نئے سکریٹریٹ کے منظورہ پلان کو عوام کے درمیان پیش کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ عبادت گاہوں کی موجودگی کا پتہ چل سکے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ اگر چیف منسٹر 100 ایکر اراضی کا پیشکش کرتے ہیں تب بھی عبادتگاہوں کو منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ عبادت گاہوںکی جگہ پر کامپلکس کی تعمیر ناقابل برداشت ہے ۔ مساجد کی شہادت پر کے سی آر حکومت کی تائید کو عوام معاف نہیں کریں گے۔ کانگریس بہت جلد احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔