۔40 سالہ وکیل تقریباً نصف کیسوں کی فیس نہیں لے رہے ہیں،مسلم متاثرین کیلئے امید کی کرن
نئی دہلی : فروری کے اواخر میں مشرقی دہلی میں پیش آئے فساد میں زیادہ تر مسلمان متاثر ہوئے۔ ظاہر طور پر کئی بی جے پی قائدین اور حتیٰ کہ دہلی پولیس نے مسلمانوں کے خلاف فسادیوں کی مدد کی ۔ یہ بات دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ سے بھی واضح ہوئی ہے لیکن کمیشن کی رپورٹ جاری ہونے سے قبل دہلی پولیس کو کلین چٹ مل چکی تھی۔ اب دیکھنا ہے کمیشن کی رپورٹ کا کیا اثر ہوتا ہے ۔ اس سے قطع نظر خود کئی مسلم متاثرین کے خلاف دہلی پولیس نے مقدمات درج کردیئے ہیں۔ یہ ستم بالائے ستم کے مترادف ہے۔ ان حالات میں وکیل عبدالغفار مسلم متاثرین کیلئے امید کی کرن بن کر سامنے آئے ہیں۔ وہ دہلی تشدد سے متعلق تقریباً 50 مقدمات اپنے بل بوتے پر لڑ رہے ہیں۔ ان میں سے تقریباً نصف کیسوں کے لئے انہوں نے کوئی فیس بھی نہیں لی۔ عبدالغفار ایڈوکیٹ نے 7 سال قبل کے مظفر نگر فسادات میں اپنے تجربہ کے تعلق سے ویب میڈیا کو واقف کرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فسادات کے دوران کس نوعیت کے کیس بنائے جاتے ہیںاور خود متاثرین کو کس طرح ہراساں کیا جاتا ہے ، اس سے وہ بڑی حد تک واقف ہیں۔ انہوں نے دہلی فساد میں تحقیقات اور گرفتاریوں پر سوال اٹھائے اور کہا کہ پولیس کی جانب سے من گھڑت بیانات ریکارڈ میں درج کرانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ تاہم متاثرین کو انصاف دلانے کی خاطر وہ اپنی بھرپور صلاحیت جھونک دیں گے ۔