عبوری حکومت میں سب کو شامل کرنے شامی صدر کا تیقن

   

دمشق: شام کے نئے صدر احمد الشرع نے اپنے پہلے باضابطہ خطاب میں جمعرات کے روز کہا ہے کہ وہ بطور صدر ‘ایک جامع عبوری حکومت کی تشکیل کریں گے۔ جس میں سبھی طبقوں کی نمائندگی ہوگی۔ یہ عبوری حکومت ملکی اداروں کا قیام عمل میں لاتے ہوئے ملک کا نظم و نسق چلائے گی اور غیر جانبدارانہ انتخابات کرائے گی۔’منصب صدارت سنبھالنے کے بعد احمد الشرع کا یہ قوم سے پہلا خطاب تھا۔ انہوں نے 29 جنوری کو صدارت سنبھالی ہے۔ احمد الشرع نے ‘ھیتہ التحریر الشام’ کے سربراہ کے طور پر 8 دسمبر 2024 کو بشارالاسد کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار اپنے ہاتھ میں لیا تھا۔ 13 سال کی خانہ جنگی کے بعد شام میں یہ بڑا واقعہ تھا۔صدر احمد الشرع نے اپنی تقریر میں کہا ‘ وہ ایک مختصر قانون ساز ادارہ قائم کریں گے۔ جو نئے انتخابات تک کام کرتا رہے گا۔ اس سے قبل بدھ کے روز ہی شامی پارلیمنٹ کو باقاعدہ طور پر تحلیل کر دیا گیا ہے۔’انہوں نے اپنے پہلے خطاب میں یہ اعلان بھی کیا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں ایک کمیٹی قائم کریں گے جو قومی مکالمے کے لیے ایک کانفرنس کا اہتمام کرے گی ، جس میں ملک کے سیاسی مستقبل کا پروگرام ترتیب دیا جائے گا۔

شام کی سابقہ حکومت چار لاکھ بوگس ملازمین کی ذمہ دار
دمشق: سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے دو ماہ سے بعد احمد الشرع نے شام کے عبوری صدر کے طور پر حلف اٹھا لیا ہے۔ ملک کی نئی انتظامیہ خستہ حال ریاستی اداروں کی تعمیر نو کے لیے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔دریں اثنا شام کے وزیر برائے انتظامی ترقی محمد ابا زید نے انکشاف کیا کہ ریاست کو 550,000 سے 600,000 کے درمیان ورکرز کی ضرورت ہے جو کہ موجودہ تعداد سے نصف سے بھی کم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سابق ریاستی ملازمین کے ریکارڈ میں 400,000 ’’بوگس ‘‘ نام موجود ہیں۔ یہ سب فرضی ملازمین ہیں۔ انہیں نکالنے سے اہم وسائل کی بچت ہوگی۔انہوں نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ نئی انتظامیہ کو سابق حکومت کی بدعنوانی کی توقع تھی، لیکن اس نے سوچا بھی نہیں تھا کہ کرپشن اتنی زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ بہ ظاہر کچھ سرکاری کمپنیاں صرف وسائل کی چوری کیلئے کام کررہی تھیں۔اس لیے انہیں بند کر دیا جائے گا۔جبکہ شام کے وزیر اقتصادیات باسل عبدالحنان نے مسابقتی آزاد منڈی کی معیشت کی طرف موجودہ رجحان پر زور دیا۔