عبوری پناہ کی گنجائش نہیں ، حسینہ کو برطانیہ کا جواب

,

   

لندن / نئی دہلی : سابق وزیراعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ جو گزشتہ رات اپنا ملک چھوڑنے کے بعد ہندوستان پہنچ گئی ، انہیں یہاں اپنا قیام طویل کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ برطانیہ نے غیریقینی صورتحال کے درمیان سیاسی پناہ حاصل کرنے کی ان کی کوشش کو فوری طور پر قبول کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ شیخ حسینہ نے اپنی ہمشیرہ شیخ ریحانہ کے ہمراہ ہندوستان سے لندن روانگی کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ وہاں عبوری پناہ حاصل کی جاسکے ۔ ریحانہ کی بیٹی تولیپ صدیق برطانوی پارلیمنٹ کی رکن ہے اور ٹریژری کیلئے اکنامک سکریٹری کے عہدہ پر فائض بھی ہے ۔ تاہم شیخ حسینہ کی کوشش فوری طور پر کامیاب نہیں ہوسکی ۔ انہیں متبادل راستے تلاش کرنے پڑسکتے ہیں ۔ قبل ازیں بنگلہ دیش کے میڈیا کے ایک حصے میں شیخ حسینہ کا ایک بیان شائع ہو رہا ہے جس میں انہوں نے ملک میں پیش آئے واقعات کے لیے غیر ملکی سازش کی طرف اشارہ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ پھر واپس آئیں گی (ان شاء اللہ )اور تشدد کرنے والوں کو سزا ملے گی۔تاہم اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی کہ یہ بیان مجاز ہے اور نہ ہی اس کی کوئی تردید ہوئی ہے ۔ سوشل میڈیا پر بنگالی زبان میں اس بیان میں کہا گیا:’’میں نے استعفیٰ دیا ہے ۔ اب تو آپ کو صرف لاشوں کا جلوس دیکھنا ہے ۔ وہ تمہارے (طلبہ کی) لاشوں پر اقتدار حاصل کرنا چاہتے تھے‘‘۔
، میں نے اس کی اجازت نہیں دی۔ میں جیت کر اقتدار میں آئی تھی۔ اگر میں سینٹ مارٹن اور خلیج بنگال کو امریکہ کے لیے چھوڑ دیتی تو میں اقتدار میں رہ سکتی تھی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ براہ کرم اپنے آپ کو استعمال نہ ہونے دیں۔ میں یہ کہنے آئی ہوں کہ میرے پیارے بچوں کی لاشیں گرانے والوں کو سزا ملے گی۔ شاید میں آج ملک میں ہوتی تو مزید جانیں ضائع ہوتیں اور زیادہ املاک تباہ ہوتیں۔ تو میں نے خود کو ہٹا لیا۔ میں آپ کی جیت کے ساتھ آئی تھی، آپ میری طاقت تھے ، آپ مجھے نہیں چاہتے تھے ، اس لیے میں خود ہی چلی گئی، استعفیٰ دے دیا۔