نئی دہلی: سابق ایم پی عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قتل کے معاملہ میں سپریم کورٹ سماعت کیلئے تیار ہو گیا ہے۔ قتل کی جانچ کیلئے آزادانہ کمیٹی تشکیل دینے دائر کی گئی عرضی پر سپریم کورٹ کی جانب سے 24 اپریل کو سماعت کی جائے گی۔ اس کے علاوہ یوپی میں 2017 سے لیکر اب تک پیش آئے جملہ انکاؤنٹرس کی جانچ کی مانگ پر بھی عدالت عظمی کی جانب سے سماعت کی جائے گی۔سپریم کورٹ میں عرضی وکیل وشال تیواری نے دائر کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے سابق جج کی سربراہی میں ایک آزاد ماہر کمیٹی تشکیل دی جائے، جو عتیق احمد اور اس کے بھائی کے پولیس کی موجود گی میں کئے گئے قتل کی تحقیقات کرے۔
’’بند لفافے میں قید ہے موت کا راز‘‘
پریاگ راج : شہ زور لیڈر سابق ایم پی عتیق احمد اور سابق ایم ایل اے خالد عظیم عرف اشرف کی موت کا راز بند لفافے میں قید ہے ۔عتیق احمد کے وکیل برجیش مشرا نے منگل کو بتایا کہ دونوں بھائیوں کی موت کا راز لفافے میں قید ہے ۔ یہ لفافہ کس کے پاس ہے ۔جہاں بھیجنا تھا وہاں بھیجا گیا کہ ابھی تک نہیں یہ بھی ایک راز ہے ۔ اس کے بارے میں انہیں کوئی بھی جانکاری نہیں ہے ۔مشرا نے بتایا کہ بند لفافہ کھلنے کے بعد ہی راز فاش ہوسکتا ہے ۔ اس سے پہلے تو ہزار ڈھنگ کی قیاس آرائیاں لگائی جاتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے قتل کا راز سپریم کورٹ، الہ آباد ہائی کورٹ کے ججز اور صوبے کے وزیر اعلی کے پاس پہنچنے کے بعد کھل جائے گا۔ اس کا ذکر اشرف نے میڈیا سے بات چیت میں کیا تھا۔ یہ بات سچ ہے کہ انہوں نے لفافے کا ذکر ان سے بھی کیا تھا لیکن بار بار کریدنے کے بعد بھی اس کے آگے کچھ نہیں بتایا۔وکیل نے کہا کہ یہ راز تب تک بنا ہوا ہے جب تک اس لفافے کو کھول کر پڑھنے کے بعد اس پولیس افسر پر کوئی کاروائی نہیں ہوتی۔ انہوں نے بتایا کہ عتیق اشرف کو 28مارچ کو پریاگ راج ایم پی۔ ایم ایل اے کورٹ میں پیش کیا گیا تھا۔ پریاگ راج سے واپس بریلی جیل جانے کے دوران قید گاڑی میں بیٹھے اشرف نے میڈیا سے کہا تھا کہ اسے ایک پولیس افسر نے دھمکایا ہے کہ دو ہفتے کے اندر جیل سے دوبارہ نکال کر تمہیں قتل کردیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ اسی طرح کا کچھ بیان گجرات کی سابرمتی جیل سے پریاگ راج کی نینی جیل آنے سے پہلے ہی عتیق نے میڈیا سے سابرمتی جیل سے پریاگ راج آتے وقت دیا تھا کہ انہیں ماردیا جائے گا۔اور آخر کار دونوں کا شبہ سچ ثابت ہوا۔
عتیق کیس : یوپی پولیس کو نوٹس
نئی دہلی: نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے آج اتر پردیش پولیس کو عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے پریاگ راج میں ہوئے قتل پر نوٹس جاری کیا ہے۔ کمیشن نے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اور پریاگ راج کے پولیس کمشنر سے چار ہفتوں کے اندر رپورٹ طلب کی ہے۔ رپورٹ میں قتل کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا جانا چاہئے، مقتول کے تمام متعلقہ اسناد بھی پیش کئے جائیں۔
طبی قانونی سرٹیفکیٹس کی کاپیاں، انکوائری رپورٹ، پوسٹ مارٹم رپورٹ، پوسٹ مارٹم کی ویڈیو کیسٹ/سی ڈی، جائے وقوعہ کی واردات کی تفصیلات بھی پیش کی جائیں۔گینگسٹر عتیق احمد اور ان کے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کی فائرنگ میں اس وقت موت ہو گئی۔ جب انہیں گزشتہ ہفتہ کی رات پریاگ راج میں میڈیکل ٹیسٹ کے لیے لے جایا گیا تھا۔ تینوں حملہ آور لولیش تیواری، سنی سنگھ اور ارون موریہ نے ویڈیو کیمرہ، مائیک اور میڈیا شناختی کارڈ لے کر صحافیوں کے بھیس میں آئے تھے عتیق احمد کو سینے اور سر پر 9 گولیاں لگیں جبکہ ان کے بھائی کو پانچ گولیاں لگیں۔ حملہ آوروں نے حملہ کرنے کے بعد ہتھیار ڈال دیے اور انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ انہیں 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا اور اب پرتاپ گڑھ ڈسٹرکٹ جیل میں بند ہیں۔ اتر پردیش حکومت نے قتل کی تحقیقات کے لیے تین رکنی عدالتی کمیشن قائم کیا ہے جو دو ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔عتیق احمد کو 24 فروری کو وکیل امیش پال کے قتل سمیت 100 سے زیادہ مقدمات میں نامزد کیا گیا تھا۔ پال، جو 2005 میں بہوجن سماج پارٹی کے ایم ایل اے راجو پال کے قتل کے گواہ تھے، اس سال 24 فروری کو پریاگ راج میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔عتیق احمد کا بیٹا اسد، جو ملزمین میں شامل تھا، جھانسی میں گزشتہ جمعہ کو یوپی پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس کے ساتھ ایک انکاؤنٹر میں مارا گیا تھا۔
عتیق احمد کے وکیل کے گھر کے
قریب بم پھینکا گیا
پریاگ راج: چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے منگل کو کہا کہ اب یوپی میں قانون کی حکمرانی ہے، مافیا کی نہیں، کوئی کسی کو دھمکی نہیں دے سکتا۔ ان کے بیان کے فوراً بعد پریاگ راج کے کٹرا گوبر گلی میں بم پھینکے گئے۔ دو دن پہلے مارے گئے گینگسٹر عتیق احمد کا مقدمہ لڑنے والے وکیل دیا شنکر مشرا کے گھر کے قریب بم پھینکا گیا ہے۔ شاید وکیل کو خوفزدہ کرنے کیلئے یہ حرکت کی گئی ہے۔