عتیق کو دواخانہ لے جانے کا قاتلوں کو کیسے علم ہوا ؟

   

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو اتر پردیش حکومت سے سوال کیا کہ گینگسٹر سیاستدان عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو پریاگ راج میں پولیس کی حراست میں میڈیکل چیک اپ کیلئے دواخانہ لے جانے کے دوران میڈیا کے سامنے کیوں پیش کیا گیا؟سپریم کورٹ جوعتیق اور اس کے بھائی اشرف کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کیلئے وکیل وشال تیواری کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی، نے یوپی حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ قاتلوں کو یہ کیسے علم ہوا کہ قیدیوں کو دواخانہ لے جایا جا رہا ہے؟ ہم نے ٹی وی پر دیکھا ہے۔ انہیں دواخانہ کے داخلی دروازے سے ایمبولینس تک کیوں نہیں لے جایا گیا؟ کیوں پریڈ کروائی گئی؟ جسٹس ایس رویندر بھٹ اور دیپانکر دتا کی بنچ کے سوال پر یوپی حکومت کی طرف سے سینئر وکیل مکل روہتگی نے بتایا کہ ریاستی حکومت اس واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس کیلئے تین رکنی کمیشن تشکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوپی پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم بھی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ سپر یم کورٹ نے عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد کے انکاؤنٹر کی اسٹیٹس رپورٹ بھی طلب کرلی۔ امیش پال قتل کیس میں مطلوب اسداحمد کو 13 اپریل کو جھانسی میں یوپی ایس ٹی ایف نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔