عثمانیہ، گاندھی اور نمس ہاسپٹلس میں ونٹیلیٹرس ناکارہ

   

Ferty9 Clinic

صرف کورونا وائرس کا ہی علاج، دیگر مریضوں کو مشکلات، حکومت کو فوری دینے کی ضرورت

حیدرآباد۔18جولائی (سیاست نیوز) ملک میں کورونا وائرس کی پہلی اور دوسری لہر کے دوران پیدا ہونے والی بستروں اور وینٹیلیٹرس کی قلت کے باوجود شہر حیدرآباد میں سرکاری سہولتوں کو بہتر نہیں بنایا جاسکا ہے اور نہ ہی سرکاری دواخانوں کے انتظامیہ نے ان دو لہروں سے کوئی سبق حاصل کیا ہے اور نہ ہی محکمہ صحت کے عہدیدارو ںکی جانب سے سرکاری دواخانو ںکی حالت کو بہتر بنانے اقدامات کئے گئے ہیں۔ گاندھی ہاسپٹل جو کہ کورونا وائرس کے مریضوں کے لئے مختص کیا گیا ہے اس دواخانہ میں کورونا وائرس کے علاوہ دیگر مریضوں کے علاج کا جاریہ ماہ کے اوائل سے آغاز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن تیسری لہر کے پیش نظر اب تک بھی گاندھی ہاسپٹل میں کورونا وائرس کے سواء دیگر ایمرجنسی مریضوں کو شریک نہیںکیا جا رہاہے۔ دواخانہ کے انتظامیہ کا کہناہے کہ فی الحال گاندھی ہاسپٹل میں کورونا وائرس کے مریضوں کا ہی علاج کیا جا رہاہے اور دیگر کسی ایمرجنسی کی صورت میں انہیں عثمانیہ دواخانہ سے رجوع کیا جا رہاہے۔ نمس میں موجود وینٹیلیٹر بستروں میں نصف سے زائد وینٹیلیٹرغیر کارکرد ہیں اور جو وینٹیلیٹر بستر موجود ہیں ان پر مریض ہیں جس کے سبب نمس میں ایسے کسی مریض کو شریک کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے جسے فوری طور پر وینٹیلیٹر کی ضرو رت محسوس ہوتی ہو۔ دواخانہ عثمانیہ سے وینٹیلیٹر کی اشد ضرورت کے ساتھ رجوع ہونے والے مریضوں سے کہا جا رہاہے کہ ان کے پاس وینٹیلیٹر بسترتو موجود ہیں لیکن ایم آرآئی اور سی ٹی اسکیان مشینوں کے کارکرد نہ ہونے کے سبب وہ فوری مریضوں کو شریک کرنے کے موقف میں نہیں ہیں۔ سرکاری دواخانوں کی اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے مریضوں کو خانگی کارپوریٹ دواخانوں سے رجوع کرنا پڑرہا ہے اور ان دواخانوں سے صرف وہی مریض رجوع ہوسکتے ہیں جو یومیہ 60تا70 ہزار روپئے وینٹیلیٹر کے لئے خرچ کرسکتے ہیں ۔ عام طور پر سرکاری دواخانوں سے جن مریضوں کو فوری رجوع کیا جا تا ہے ان میں حادثات کا شکار مریض ہوتے ہیں یا پھر وہ مریض ہوتے ہیں جو کارپوریٹ دواخانوں کے بل برداشت نہیں کرسکتے لیکن اگر سرکاری دواخانوں میں بھی فوری وینٹیلیٹر کی سہولت فراہم کرتے ہوئے مریض کی جان بچانے کی سہولت حاصل نہیں ہوتی ہے تو ایسی صورت میں غریب عوام ان سرکاری دواخانوں سے کیا توقع رکھ سکتے ہیں! گذشتہ دنوں حادثہ کا شکار ایک نوجوان کے نمس ‘ عثمانیہ کے علاوہ گاندھی ہاسپٹل میں داخلہ کی کوشش کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا کہ نمس میں موجود وینٹیلیٹر بیڈس کی بڑی تعداد ناکارہ ہے اور عثمانیہ دواخانہ میں مشینوں کے ناکارہ ہونے کے سبب ایمرجنسی مریضوں کو شریک نہیں کیا جا رہاہے جبکہ گاندھی ہاسپٹل کو اب بھی کورونا وائرس کے لئے ہی مخصوص رکھے جانے کے سبب وہاں کسی اور مریض کا داخلہ ممکن نہیں ہے۔