عثمانیہ دواخانہ کی تاریخی عمارت کا تخلیہ اور مہر بند کرنے کے احکامات

,

   

ڈاکٹرس کے احتجاج پر محکمہ صحت کا اقدام، مریضوں کی دوسرے وارڈز کو منتقلی

حیدرآباد۔محکمہ صحت نے دواخانہ عثمانیہ کی تاریخی عمارت کے تخلیہ کے احکام جاری کردیئے ہیں اور کہا جار ہاہے کہ آئندہ دو یوم کے دوران ریاستی حکومت کی جانب سے دواخانہ عثمانیہ کی تاریخی عمارت کے انہدام کے سلسلہ میں قطعی فیصلہ کا اعلان کرتے ہوئے راتوں رات اسے بھی منہدم کردیا جائے گا۔دواخانہ عثمانیہ کی تاریخی عمارت کو منہدم کرنے کے سلسلہ میں ڈاکٹرس کے احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے محکمہ صحت کی جانب سے احکام جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ڈاکٹرس ‘ طبی عملہ اور نیم طبی عملہ کے علاوہ دیگر ملازمین فوری اثر کے ساتھ قدیم عمارت کے تخلیہ کو یقینی بنائیں ڈائریکٹر میڈیکل ایجوکیشن کی جانب سے سپرنٹنڈنٹ عثمانیہ دواخانہ کو روانہ کئے گئے مکتوب میں اس بات کی ہدایت دی گئی ہے کہ پرانی عمارت کا فی الفور تخلیہ کرتے ہوئے ان کے دفتر کو مطلع کریں اور عمارت کو مہر بند کردیا جائے ۔قلب شہر میں واقع دواخانہ عثمانیہ کی تاریخی عمارت کے انہدام کے سلسلہ میں ریاستی حکومت کی جانب سے 2015 سے کوششیں کی جا رہی ہیں لیکن ان کوششوں کو مختلف تنظیموں اور سماجی کارکنوں نے ناکام بناتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس تاریخی عمارت کے انہدام کے بجائے اس کے تحفظ کو یقینی بنانے کے اقدامات کریں اور ایسا کرنا ممکن بھی ہے لیکن ریاستی حکومت کی جانب سے منہدم کرنے کے منصوبہ کو عملی جامہ نہ پہناتے ہوئے عمارت کو اس کی حالت پر چھوڑ دیا گیا اور اب جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس میں ڈاکٹرس احتجاج کرتے ہوئے دواخانہ عثمانیہ کی تاریخی عمارت کو منہدم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔محکمہ صحت کی جانب سے روانہ کئے گئے مکتوب میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ آج ہی اس عمارت کو مہر بند کیا جائے اور محکمہ صحت کو اس اقدام کی تفصیلات سے واقف کروایا جائے ۔ڈائریکٹر میڈیکل ایجوکیشن نے اپنے مکتوب میں کہا کہ اگر اس قدیم تاریخی عمارت میں آج کے بعد کوئی بھی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رہا تو اس پر سخت کاروائی کی جائے گی۔محکمہ صحت کے ان احکامات کے متعلق ماہرین کا کہناہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے دواخانہ عثمانیہ کو منہدم کرنے کے عمل کو شروع کیا جاچکا ہے اور اب یہ اپنے قطعی مراحل میں ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے مکمل تخلیہ کے احکام کے ذریعہ یہ اشارہ دے دیا ہے ۔ واضح رہے کہ حالیہ بارش کے بعد عثمانیہ ہاسپٹل کے کئی وارڈس پانی میں گھر گئے تھے۔ مریضوں کو پانچویں منزل پر منتقل کیا گیا جس کے بعد سے قدیم عمارت کے انہدام کا معاملہ پھر ایک بار سرخیوں میں آگیا ۔ حکومت قدیم عمارت کو منہدم کرتے ہوئے نئی عمارت کی تعمیر کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ تاہم ڈاکٹرس اور سماجی تنظیموں کی جانب سے ہیرٹیج بلڈنگ کا تحفظ کرنے اور خالی اراضی پر نئی عمارت تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ ڈائرکٹر میڈیکل ایجوکیشن کے احکامات سے ایک نیا تنازعہ پیدا ہوگا۔