7 قلب شہر میں متبادل جگہ کی فراہمی ممکن، عثمانیہ ہاسپٹل میں گول میز کانفرنس کا انعقاد
7 پروفیسر کودنڈا رام ، عزیز پاشاہ، عامر علی خاں اور دیگر کا خطاب، ریاستی حکومت سے نمائندگی کا فیصلہ
حیدرآباد۔28۔مئی۔(سیاست نیوز) عثمانیہ دواخانہ کی تاریخی عمارت کے تحفظ کے ذریعہ بھی دواخانہ عثمانیہ کی نئی عمارت کی تعمیر کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ دواخانہ عثمانیہ کی نئی عمارت کے لئے مجموعی اعتبار سے 35لاکھ مربع فیٹ تعمیری رقبہ درکار ہے اور اس کے لئے اگر حکومت کی جانب سے قلب شہر میں موجود مقامات پر متبادل جگہ کی فراہمی کے ذریعہ دواخانہ عثمانیہ کی نئی عمارت کی تعمیر کے اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔ پروفیسر کودنڈا رام ‘ جناب عامر علی خان‘ جناب سید عزیز پاشاہ کے علاوہ دیگر نے آج دواخانہ عثمانیہ میں منعقدہ گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ ریاستی حکومت سے نمائندگی کے معاملہ میں وہ ڈاکٹرس کے ساتھ ہیں جو کہ موجود ہ تاریخی عمارت کے تحفظ اور نئی عمارت کی تعمیر کے سلسلہ میں اقدامات کے حق میں ہے۔ پروفیسر کودنڈا رام نے کہا کہ ریاستی حکومت جو کہ عوام کی رائے کا احترام کرنے والی ہے اس حکومت میں شامل وزراء سے وہ خود دیگر قائدین کے ہمراہ نمائندگی کے لئے تیار ہیں۔ تلنگانہ گورنمنٹ ڈاکٹرس اسوسی ایشن کی جانب سے منعقدہ اس گول میز کانفرنس کے دوران پروفیسر کودنڈا رام نے کہا کہ ڈاکٹرس جو مطالبہ کر رہے ہیں کہ موجودہ دواخانہ کی تاریخی عمارت کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے شہر میں کسی اور مقام پر عثمانیہ دواخانہ کے لئے جگہ مختص کی جائے اس سلسلہ میں بھی غور کیا جائے گا لیکن ڈاکٹرس کو چاہئے کہ وہ انہیں درکار عمارت اور سہولتوں کی تفصیلات حکومت کو پیش کردیں اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ جگہ کی نشاندہی کرتے ہوئے ماہرین کے ذریعہ منصوبہ تیار کروائے ۔ ڈاکٹرس نے ابتداء میں دواخانہ عثمانیہ میں موجود سہولتوں اورخصوصیات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 2000 بستروں پر مشتمل نئے سوپر اسپشالیٹی دواخانہ کے لئے 35لاکھ مربع فیٹ تعمیری رقبہ درکار اس کے لئے ڈاکٹرس کی جانب سے چنچل گوڑہ جیل اور گوشہ محل پولیس اسٹیڈیم کی نشاندہی کرتے ہوئے اس بات کی خواہش کی گئی ہے کہ اگر حکومت کی جانب سے چنچل گوڑہ جیل اور گورنمنٹ پرنٹنگ پریس کے مقام کو دواخانہ عثمانیہ کے حوالہ کرنے کے اقدامات کرتی ہے تو ایسی صورت میں دواخانہ عثمانیہ کے تمام شعبہ جات ایک مقام پر شروع کئے جاسکتے ہیں اور موجود ہ تاریخی عمارت کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے اس موقع پر اپنے خطاب کے دوران ڈاکٹرس کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت موجودہ تہذیبی ورثہ کے تحفظ کے ذریعہ نئی جگہ پر طبی سہولتوں کی فراہمی کے اقدامات کو یقینی بناسکتی ہے اور وہ اس سلسلہ میں حکومت سے نمائندگی کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے ڈاکٹرس کی جانب سے جن مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے ان کی تمام تر تفصیلات اور منصوبہ کے ساتھ چیف منسٹر سے ملاقات کا تیقن دیا۔ جناب عامر علی خان نے کہا کہ دواخانہ عثمانیہ کی تاریخی عمارت کے تحفظ اور اس کے دیگر مقاصد کے استعمال کے لئے اقدامات بھی کئے جاسکتے ہیں لیکن شہر حیدرآباد میں معیاری طبی سہولتوں کی فراہمی کے لئے بھی اقدامات ضروری ہیں۔ انہوں نے قلب شہر میں موجود مقامات پر نئی تعمیرات کے منصوبہ کی حمایت کی جن کی نشاندہی کی گئی ہے۔ جناب سیدعزیز پاشاہ نے اس موقع پر اپنے خطاب کے دوران کہا کہ پرانے شہر کے عوام کے لئے خصوصی طور پر معیاری سرکاری طبی سہولتیں ناگزیر ہیں اور ان سہولتوں کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے جاتے ہیں تو ان کی تائید کی جانی چاہئے ۔ انہوں نے آثار قدیمہ کے تحفظ کے ساتھ طبی سہولتوں کو بہتر بنانے کے اقدامات کی تائید کی اور کہا کہ سرکاری پرنٹنگ پریس مجموعی طور پر غیر کارکرد ہے اس کی جگہ اور چنچل گوڑہ جیل کو منتقل کرنے کے اقدامات کے ذریعہ اس جگہ پر دواخانہ عثمانیہ کی نئی عمارت تعمیر کی جاسکتی ہے۔ڈاکٹرس اسوسی ایشن کی جانب سے منعقدہ اس گول میز کانفرنس میں پروفیسر کودنڈا رام‘ جناب سید عزیز پاشاہ ‘ جناب عامر علی خان‘ ڈاکٹر کرشنا ریڈی ‘ ڈاکٹر ایس کرشنا مورتی ‘ ڈاکٹر اقبال جاوید ‘ ڈاکٹر سراج الرحمن ‘ کے علاوہ محترمہ انورادھا ریڈی اور دیگر موجود تھے ۔ جناب عامر علی خان نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ دواخانہ کی تاریخی عمارت کے تحفظ کے لئے مرکزی حکومت کے بجٹ سے رقومات کے حصول کی کوشش کی جاسکتی ہے کیونکہ مرکزی حکومت کے پاس ثقافتی ورثہ کے تحفظ کے لئے کافی بجٹ موجود ہے۔ پروفیسر کودنڈا رام نے ڈاکٹرس کو مشورہ دیا کہ وہ اپنا منصوبہ تیار کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو پیش کریں اور حکومت اپنے طور پر اس منصوبہ پر عمل آوری کے نکات کا جائزہ لیتے ہوئے نئی عمارت کی تعمیر اور جگہ کی تخصیص کے اقدامات کویقینی بنائے گی۔ ڈاکٹرس نے عثمانیہ دواخانہ کے مختلف شعبہ جات کی مختلف مقامات پر تعمیر کے منصوبہ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عثمانیہ دواخانہ ایک جنرل ہاسپٹل ہے جہاں مختلف امراضـ کا علاج اور سرجری ہوتی ہے انہیں عوام کی سہولت کی خاطر ایک ہی مقام پر رکھنے کے اقدامات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو مختلف مقامات کے چکرنہ کاٹنے پڑیں۔3