عثمانیہ و گاندھی ہاسپٹل میں کورونا سے بڑی تعداد میں اموات

,

   

حکومت کے بلیٹن میں کوئی تذکرہ نہیں، عثمانیہ ہاسپٹل حکام نے ہیلت بلیٹن کو بے نقاب کردیا
حیدرآباد: تلنگانہ میں کورونا متاثرین و اموات کے بارے میں حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے ہیلت بلیٹن پر شبہات میں اس وقت اضافہ ہوگیا جب گاندھی ہاسپٹل کے بعد عثمانیہ جنرل ہاسپٹل حکام نے روزانہ بڑی تعداد میں اموات کا انکشاف کیا ہے۔ گاندھی ہاسپٹل ملازمین کی جانب سے اموات کے بارے میں حقیقی رپورٹ بے نقاب کرنے کے بعد عہدیدار پریشان تھے کہ دوسری طرف عثمانیہ ہاسپٹل کی صورتحال منظر عام پر آگئی۔ بعض ڈاکٹرس نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر میڈیا سے انکشاف کیا کہ آئیسولیشن وارڈ میں پیر اور منگل کو 20 سے زائد اموات واقع ہوئی ہے ۔ حالیہ چند دنوں میں کورونا کے مریضوں کے فوت ہونے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔ عثمانیہ ہاسپٹل کے 10 وارڈس میں کورونا کے مشتبہ مریضوں کو رکھا گیا ہے۔ کورونا پازیٹیو آنے پر مریضوں کو گاندھی ہاسپٹل منتقل کیا جاتا ہے ۔ ابتدائی علامات کی صورت میں انہیں عثمانیہ کے آئیسولیشن وارڈ میں اس وقت تک رکھا جاتا ہے ، جب تک ان کا کورونا ٹسٹ مکمل نہ ہو۔ یہ مرحلہ دو سے چار دنوں میں مکمل ہوتا ہے لیکن اس مدت کے دوران مریضوں کی اموات واقع ہورہی ہے۔ ڈاکٹرس نے بتایا کہ کورونا ٹسٹ سے پہلے ہی مریضوں کی طبیعت بگڑ جاتی ہے اور گاندھی ہاسپٹل منتقل کرنے تک ان کی موت واقع ہورہی ہے ۔ ڈاکٹر مجبور ہیں کہ وہ کورونا پازیٹیو نتیجہ آنے تک مریض کو گاندھی ہاسپٹل منتقل نہیں کرسکتے۔ عثمانیہ ہاسپٹل کے کئی ڈاکٹرس کورونا سے متاثر ہوئے جس کے نتیجہ میں آئیسولیشن ڈیوٹی پر ڈاکٹرس کی کمی دیکھی جارہی ہے۔ رات کے اوقات میں ایک پی جی ڈاکٹر کے علاوہ 3 تا 4 جونیئر ڈاکٹرس کو ڈیوٹی پر رکھا جاتا ہے۔ ہاسپٹل کے احاطہ میں مشتبہ مریضوں کی کھلے عام نقل و حرکت پر ڈاکٹرس نے تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ عثمانیہ اور گاندھی کے اسٹاف کی جانب سے اموات کے بارے میں تازہ انکشافات نے حکومت کے ہیلت بلیٹن کے اعداد و شمار پر شبہات پیدا کردیئے ہیں۔ حکومت نے تاحال اموات کی تعداد میں اضافہ پر کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔