عثمانیہ ہاسپٹل میں اِسکن بینک ، تلگوریاستوں میں پہلا منفرد تجربہ

   

جھلسنے کے متاثرین کی زندگی بچانے میں معاون، متوفی افراد کی اِسکن بطور عطیہ حاصل کی جائے گی

حیدرآباد۔ عثمانیہ جنرل ہاسپٹل تلگو ریاستوں کا پہلا ہاسپٹل بننے جارہا ہے جہاں اپنی نوعیت کا پہلا اِسکن بینک قائم ہوگا۔ جھلس جانے کے واقعات میں فوت ہونے والے افراد کی اِسکن بطور عطیہ حاصل کرتے ہوئے اسے جھلس جانے کے دیگر مریضوں کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ ہاسپٹل کے ڈپارٹمنٹ آف پلاسٹک سرجری میں پیر کے دن اس کا افتتاح عمل میں آئے گا۔ جھلس جانے کے واقعات سے متاثرہ مریضوں کی زندگی بچانے میں اِسکن بینک اہم رول ادا کرسکتا ہے۔ عام طور پر 50 فیصد سے زائد جھلس جانے والے مریضوں کی زندگی بچانا دشوار ہوتا ہے۔ اِسکن بینک کے قیام سے ایسے مریضوں کو بچانے میں مدد ملے گی۔ ڈاکٹر مدھو سدن اسسٹنٹ پروفیسر پلاسٹک سرجری عثمانیہ ہاسپٹل کے مطابق گزشتہ سال عثمانیہ ہاسپٹل میں 700 ایسے کیسس آئے جو جھلس جانے کے معاملات تھے ان میں سے 300 متاثرین 50 فیصد تک جھلس گئے تھے۔ ڈاکٹرس کو ان میں سے صرف 55 افراد کی زندگی بچانے میں کامیابی حاصل ہوئی جبکہ مابقی جھلس جانے کے بعد دیگر مسائل کے سبب فوت ہوگئے۔ ان کا کہنا ہے کہ فوت ہونے والے افراد کی اِسکن بطور عطیہ حاصل کرتے ہوئے انہیں انہیں اِسکن بینک میں محفوظ کیا جائے گا اور اسے ضرورت مند مریضوں کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جھلسنے کے معاملات میں فوت ہونے کی شرح کم کرنے میں یہ علاج موثر ثابت ہوگا۔ متوفی افراد کے پسماندگان سے رضامندی حاصل کرنے کے بعد اِسکن کو پراسیس کرتے ہوئے محفوظ کیا جائے گا۔ یہ اِسکن انسانی اعضاء کے عطیہ سے متعلق حکومت کے گائیڈ لائنس کے مطابق ضرورت مند مریضوں کو دی جائے گی۔ جس طرح کسی شخص کی موت پر پسماندگان آنکھوں کا عطیہ دیتے ہیں اسی طرح وہ اِسکن کا عطیہ دے سکتے ہیں۔ عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کے تربیت یافتہ عملے کے ذریعہ اِسکن حاصل کی جائے گی۔ اِسکن کے حصول میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ جسم میں کوئی بلیڈنگ یا کوئی اور مسئلہ پیدا نہ ہو۔ روٹری کلب حیدرآباد کے عطیات سے 1400 مربع فیٹ کے احاطہ میں اِسکن بینک قائم کیا گیا جس پر 60 لاکھ سے زائد کا خرچ آیا ہے۔ انتہائی عصری سہولتوں کے ساتھ اس سنٹر میں 4 تا 5 ڈگری درجہ حرارت پر اِسکن کو کم از کم پانچ برسوں کیلئے محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر مدھو سدن کے کے مطابق ہندوستان میں صرف 15 اِسکن بینکس ہیں جو مہاراشٹرا، ٹاملناڈو، کرناٹک اور اوڈیشہ میں ہیں۔ اگرچہ تلنگانہ کے عوام کیلئے یہ نیا نظریہ ہے لیکن ڈاکٹرس کو امید ہے کہ عوام میں شعور بیداری کے ذریعہ مریضوں کی جان بچانے میں مدد ملے گی۔ ڈاکٹرس عطیہ دی گئی اِسکن کو جھلسے ہوئے مریض کے متاثرہ حصہ پر لگاکر اس کی ریکوری میں تیزی پیدا کرسکتے ہیں۔ ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں 50 فیصد سے زائد جھلسنے والے افراد کی موت کی شرح زیادہ ہے کیونکہ متاثرہ اِسکن کو ڈھانکنے کیلئے کوئی راستہ باقی نہیں رہتا۔ عام طور پر سنتھیٹک اِسکن کا زخموں کو چھپانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے لیکن غریب اور متوسط طبقات اس کے اخراجات کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ ڈاکٹر مدھو سدن نے امید ظاہر کی کہ عثمانیہ ہاسپٹل کا اِسکن بینک غریب مریضوں کی زندگی بچانے میں مددگار ثابت ہوگا۔