عثمانیہ ہاسپٹل میں ڈائیلاسیس کے مریض کو بیڈ فراہم کرنے سے انکار

   

ہاسپٹل کی ابتر صورتحال ، آکسیجن بھی دستیاب نہیں
حیدرآباد: حکومت عثمانیہ اور دیگر سرکاری ہاسپٹلس میں مریضوں کے لئے بستروں کی دستیابی کا دعویٰ کر رہی ہے لیکن عثمانیہ ہاسپٹل میں ڈائیلاسیس کے ایک مریض کو گھنٹوں وہیل چیر پر انتظار کی زحمت اٹھانی پڑی۔ محمد کلیم الدین جو ڈائیلاسیس کے مریض ہیں، وہ ڈائیلاسیس کرانے کیلئے ہاسپٹل پہنچے لیکن حکام نے بستروں کی کمی کا بہانہ بناتے ہوئے ڈائیلاسیس کرنے سے انکار کردیا۔ کلیم الدین کے رشتہ داروں نے بتایا کہ دوپہر 12 بجے سے شام تک مریض کو بیڈ کیلئے وہیل چیر پر انتظار کرنا پڑا۔ آخر میں حکام نے کہہ دیا کہ آج ڈائیلاسیس ممکن نہیں ہے ۔ عثمانیہ ہاسپٹل میں مریض کو آکسیجن کا سلینڈر فراہم نہیں کیا گیا اور انہیں اپنے ساتھ سلینڈر لانا پڑا۔ یہ سلینڈر کسی خانگی ادارہ سے حاصل کیا گیا ہے۔ رشتہ داروںکا کہنا ہے کہ کلیم الدین کا خاندان معاشی طور پر پریشانی کا شکار ہے اور ہاسپٹل کے حکام کے رویہ نے ان کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے ۔ حکومت کے دعوے اس وقت کھوکھلے ثابت ہوگئے جب ڈائیلاسیس کے مریض کو کئی گھنٹوں تک وہیل چیر پر انتظار کرنا پڑا۔