عثمانیہ ہاسپٹل میں کتے گاندھی ہاسپٹل میں بلیوں کا راج

   

دوسرے ہاسپٹلس میں چوہوں اور کیڑے مکوڑوں سے مریض اور ان کے معاونین پریشان

حیدرآباد ۔ 2 اپریل (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں ایک طرف سرکاری ہاسپٹلس کی مقبولیت اور بنیادی سہولتوں میں اضافہ ہورہا ہے تو دوسری جانب محکمہ صحت کے اعلیٰ عہدیدار مریضوں اور ان کے معاونین کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہورہے ہیں۔ عثمانیہ ہاسپٹل گاندھی ہاسپٹل کے وارڈس میں کتوں اور بلیوں کا گھومنا نمس ہاسپٹل میں کیڑے مکوڑوں، جھنگروں کی بہتات عام ہوگیا ہے۔ صاف صفائی اور حفاظتی انتظامات کے علاوہ ہاسپٹلس میں پیٹ کنٹرول کے خصوصی انتظامات ہونے کے باوجود اس پر صحیح طریقے سے عمل آوری نہیں ہورہی ہے۔ مریض ان کے معاونین مکھیوں، مچھروں سے پریشان ہے۔ ورنگل ایم جی ایم ہاسپٹل کے آئی سی یو میں زیرعلاج مریض کو چوہوں کا کاٹنا سیکوریٹی کی کوتاہیوں کا ثبوت ہے۔ حکومت نے شہر حیدرآباد کے اطراف 4 نئے سوپر اسپشالیٹی ہاسپٹلس اور آئندہ دو سال کے دوران 16 میڈیکل کالجس قائم کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ نئے ہاسپٹلس کی تعمیرات کا منصوبہ قابل ستائش ہے مگر موجودہ ہاسپٹلس میں بنیادی سہولتیں فراہم کرنے پر توجہ دینا ضروری ہے۔ اگرچہ کہ سرکاری ہاسپٹلس میں صفائی اور سیکوریٹی کیلئے عملہ تعینات ہے لیکن ان کی تعداد کافی ہے جہاں 100 افراد کام کرنے کی ضرورت ہے وہاں صرف 40 افراد سے کام لیا جارہا ہے۔ عثمانیہ، گاندھی، ایم جی ایم ہاسپٹلس کے بشمول تمام اضلاع ہیڈکوارٹرس کے سرکاری ہاسپٹلس میں صاف صفائی کے مسائل ہیں بالخصوص بیت الخلاء کے ناقص انتظامات ہیں۔ روزانہ تین مرتبہ صفائی کرنے کے احکامات ہیں مگر صرف ایک مرتبہ ہی صفائی کرنے کے الزامات ہیں جس کو عہدیداروں کی جانب سے نظرانداز کیا جارہا ہے۔ن