عثمانیہ ہاسپٹل کی نئی عمار ت کی تعمیر کا عنقریب آغاز: ہریش راؤ

   

وزراء اور عوامی نمائندوں کے ساتھ اجلاس ، قدیم عمارت کو منہدم کرنے پر کوئی اعتراض نہیں
حیدرآباد 3 جولائی (سیاست نیوز) عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کی نئی عمارت کی تعمیر پر وزیر صحت ہریش راؤ نے آج وزراء ، ارکان پارلیمنٹ و اسمبلی کے ساتھ اجلاس منعقد کیا ۔ ریاستی وزراء محمد محمود علی ، ٹی سرینواس یادو ، رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی ، اسمبلی میں مجلس کے فلور لیڈر اکبر الدین اویسی ، ارکان مقننہ پربھاکر راؤ ، وانی دیوی ، رحمت بیگ ، ریاض الحسن آفندی، ڈی ناگیندر ، گوپی ناتھ ، جعفر حسین معراج ، کوثر محی الدین ، سکریٹری ہیلت سید علی مرتضیٰ رضوی ، چیف منسٹر کے او ایس ڈی گنگادھر ، سپرنٹنڈنٹ عثمانیہ ہاسپٹل ڈاکٹر ناگیندر و دوسروں نے شرکت کی ۔ اجلاس میں ہاسپٹل کی نئی عمارت کی تعمیر پر اتفاق رائے پایا گیا ۔ عوام کو بنیادی طبی سہولتوں کی فراہمی کے مقصد سے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ضرورت پڑنے پر ہاسپٹل کی قدیم عمارت بھلے ہی منہدم کی جائے لیکن نئی عمارت کی تعمیر کا جلد آغاز ہو۔ اجلاس کی اس متفقہ تجویز پر حکومت غور کرے گی اور ہائی کورٹ میں حلفنامہ داخل کیا جائیگا۔ وزیر صحت ہریش راؤ نے بتایا کہ ہائی کورٹ سے تعمیر کی اجازت ملنے کے بعد نئی عمارت کے تعمیری کاموں کا فوری آغاز کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کیلئے بہتر طبی سہولتوں اور مستقبل کی ضرورت کے پیش نظر چیف منسٹر کے سی آر نے چار تلنگانہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیس کے قیام کی ہدایت دی ہے ۔ اس کے علاوہ نمس میں اضافی طبی خدمات کے ذریعہ توسیع دی جارہی ہے۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں سوپر اسپیشالیٹی ہاسپٹلس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ ہریش راؤ نے کہا کہ حکومت عثمانیہ ہاسپٹل کی نئی عمارت کی تعمیر میں سنجیدہ ہیں۔ چیف منسٹر نے 2015 ء میں ہاسپٹل کا دورہ کرتے ہوئے نئی عمارت کی تعمیر کی ہدایت دی تھی۔ موجودہ عمارت کے انہدام کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواستیں داخل کی گئیں جس پر حکم التواء جاری کیا گیا۔ ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق آئی آئی ٹی حیدرآباد کے ماہرین پر مشتمل کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں موجودہ عمارت کے استعمال کی مخالفت کی۔ عدالتی احکام کے مطابق آج عوامی نمائندوں سے تجاویز لی گئیں ۔ ہریش راؤ کے مطابق تمام نمائندوں نے نئی عمارت کی تعمیر پر اتفاق کا اظہار کیا۔ ہائی کورٹ کے قطعی فیصلہ کے مطابق تعمیری کاموں کا جلد آغاز کیا جائیگا۔ اجلاس میں عوامی نمائندوں کا احساس تھا کہ بھلے قدیم عمارت کو منہدم کرنا پڑے لیکن نئی عمارت کی تعمیر کا کام فوری شروع کیا جائے ۔ ر
ر