عثمانیہ ہاسپٹل کی ہیرٹیج عمارت کے تحفظ پر چیف منسٹر ریونت ریڈی سے نمائندگی

   

کانگریس قائدین کا فیصلہ، ہائی کورٹ میں عمارت کے حق میں حکومت کا موقف پیش کرنے کی اپیل
حیدرآباد ۔ 2 ۔ فروری(سیاست نیوز) حیدرآباد کے تاریخی عثمانیہ ہاسپٹل کی عمارت کے تحفظ کا معاملہ چیف منسٹر ریونت ریڈی سے رجوع کیا جائے گا۔ کانگریس نے اسمبلی چناؤ کے منشور میں عثمانیہ ہاسپٹل کی ہیرٹیج عمارت کے تحفظ کا وعدہ کیا تھا لیکن ہائی کورٹ میں سرکاری وکیل نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ حکومت موجودہ عمارت کو منہدم کرتے ہوئے نئی عمارت تعمیر کرے گی۔ برسر اقتدار کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والے قائدین نے اس مسئلہ کو چیف منسٹر سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ہیرٹیج بلڈنگ کا تحفظ ہوسکے۔ ہائی کورٹ میں 12 فروری کو اس مسئلہ پر سماعت مقرر ہے ، لہذا کانگریس قائدین چاہتے ہیں کہ عدالت کے فیصلہ سے قبل حکومت کی جانب سے موجودہ عمارت کے تحفظ کا فیصلہ کیا جائے۔ ہائی کورٹ میں حکومت کے موقف میں تبدیلی پر مختلف گوشوں سے تنقید کی جارہی ہے ۔ انتخابی منشور کے وعدہ سے انحراف کو روکنے کیلئے کانگریس قائدین نے چیف منسٹر ریونت ریڈی سے نمائندگی کا فیصلہ کیا ہے۔ سابق کے سی آر حکومت نے موجودہ عمارت کو منہدم کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ کانگریس قائدین کا کہنا ہے کہ 12 فروری تک حکومت کو ہیرٹیج عمارت کی تفصیلات سے واقف کرایا جائے گا۔ حکومت کے مشیر کی حیثیت سے محمد علی شبیر کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد مشترکہ طور پر مسئلہ کو چیف منسٹر سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ موجودہ عمارت حیدرآباد کی تاریخ اور تہذیب کا حصہ ہے۔ موجودہ عمارت کے انہدام کی مجلس نے بھی تائید کی تھی جس پر جہد کاروں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔ عثمانیہ ہاسپٹل کی موجودہ عمارت آصف سابع نواب میر عثمان علی خاں کے دور میں 1920 ء میں 26 ایکر اراضی پر تعمیر کی گئی ۔ کانگریس قائدین نے کہا کہ وہ موجودہ عمارت کے انہدام کے خلاف ہیں اور اس سلسلہ میں حکومت ہائی کورٹ میں اپنے موقف کا اظہار کرے گی۔ سابق حکومت نے ارم منزل کی عمارت کو منہدم کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے روک لگادی۔ نواب فخر الدین ملک نے پنجہ گٹہ میں یہ شاندار پیالس تعمیر کیا تھا۔ کے سی آر نے 2015 ء میں عثمانیہ ہاسپٹل کا معائنہ کیا تھا اور عمارت کی خستہ حالی کے سبب نئی عمارت کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا۔ 2020 ء میں بارش کا پانی ہاسپٹل کی عمارت میں داخل ہوگیا جس کے بعد سے قدیم عمارت کے کئی حصوں کا تخلیہ کرا دیا گیا ہے۔ حکومت اور تلنگانہ ہائی کورٹ کے درمیان یہ مسئلہ زیر تصفیہ ہے کہ آیا موجودہ عمارت کو برقرار رکھا جائے یا نہیں۔ تاریخی عمارتوں کے تحفظ کی مہم چلانے والے جہد کاروں نے موجودہ عمارت کی تزئین نو اور تحفظ کی مانگ کی ہے۔ انہوں نے موجودہ عمارت سے متصل اراضی پر نئی عمارت تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 1