عثمانیہ یونیورسٹی اراضی کے تحفظ کیلئے حکومت مداخلت پر مجبور

   

اپوزیشن کے احتجاج کا اثر، غیر مجاز تعمیرات روک دی گئیں
حیدرآباد۔/26 مئی، ( سیاست نیوز) عثمانیہ یونیورسٹی کی اراضی کے تحفظ کیلئے کانگریس پارٹی کی جانب سے شروع کردہ مہم کا آخرکار حکومت پر اثر ہوا اور وزیر تعلیم سبیتا اندرا ریڈی نے بلدی عہدیداروں کو اراضی کے تحفظ کی ہدایت دی۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے عہدیداروں نے عثمانیہ یونیورسٹی کی اراضی پر ڈی ڈی کالونی میں جاری تعمیراتی کاموں کو روک دیا اور اراضی کی ملکیت کے دعویداروں سے دستاویزات طلب کئے۔ واضح رہے کہ صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی، سینئر قائد وی ہنمنت راؤ اور دوسروں نے عثمانیہ یونیورسٹی کی اراضی کا معائنہ کرتے ہوئے غیر مجاز تعمیرات پر احتجاج کیا تھا۔ رجسٹرار عثمانیہ یونیورسٹی نے تعمیری سرگرمیوں کے خلاف بلدی حکام سے تحریری شکایت کی جس کے بعد حکام نے کمپاونڈ وال کی تعمیر کو روک دیا۔ انہوں نے بتایا کہ سابق میں جو اجازت نامہ جاری کیا گیا تھا وہ منسوخ ہوچکا ہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی کے رجسٹرار سی ایچ گوپال ریڈی اور وائس چانسلر کے او ایس ڈی ٹی کرشنا راؤ نے میئر بی رام موہن سے ملاقات کرتے ہوئے یادداشت پیش کی جس میں عثمانیہ یونیورسٹی کی اراضی پر 9 مختلف افراد کی جانب سے ناجائز قبضوں کی شکایت کی گئی۔ انہوں نے تعمیر کے سلسلہ میں دی گئی اجازت کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ بلدی حکام نے جب علاقہ کا دورہ کیا تو اراضی پر جھاڑیوں کی صفائی کا کام جاری تھا اور ایک پلاٹ پر صفائی کے علاوہ تعمیری سرگرمیاں جاری تھیں۔ بلدی حکام نے فوری کام روکنے کی ہدایت دی اور تمام متعلقہ دستاویزات طلب کئے ہیں۔ 3296 مربع گز اراضی پر قبضہ کی کوشش کی گئی۔ پلاٹ اونرس نے 17 مارچ 2009 کو بلدیہ کی جانب سے دی گئی تعمیری اجازت اور 2007 میں ہائی کورٹ کے ایک فیصلہ کا حوالہ دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ 2012 میں تعمیری اجازت نامہ کی مدت ختم ہوچکی ہے لہذا کسی بھی تعمیری سرگرمی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ واضح رہے کہ اپوزیشن نے الزام عائد کیا کہ حکومت بعض بااثر افراد کو عثمانیہ یونیورسٹی کی اراضی پر قبضہ کی اجازت دے رہی ہے۔