عثمانیہ یونیورسٹی اور ملحقہ کالجس کے امتحانات کا بار بار التواء

   

طلباء اور سرپرستوں کو شدید مشکلات ، ذہنی تناؤ کا شکار
حیدرآباد۔9۔ڈسمبر۔(سیاست نیوز) جامعہ عثمانیہ سے ملحقہ کالجس کے انتظامیہ اور طلبہ کو جامعہ کے امتحانات کے بار بار التواء کے سبب جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے وہ انتہائی تکلیف دہ ثابت ہونے لگا ہے اور اولیائے طلبہ و سرپرست بھی طلبہ کو امتحانات کی تیاری کے سلسلہ میں دباؤ ڈالنے لگے ہیں جبکہ طلبہ امتحانات کی تیاری کے بعد التواء کے نتیجہ میں ذہنی تناؤ کا شکار بنتے جار ہے ہیں۔ دونوں شہرو ںحیدرآباد وسکندرآباد کے علاوہ ریاست کے دیگر اضلاع میں موجود جامعہ عثمانیہ کے ملحقہ کالجس میں تعلیم حاصل کرنے والے ڈگری کے طلبہ جو کہ مختلف اسٹریم میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں انہیں درپیش مشکلات کو دور کرنے کے لئے جامعہ عثمانیہ کو فوری طور پر اپنے اپنے شعبہ امتحانات میں اصلاحات لاتے ہوئے امتحانات کے شیڈول کو بہتر بنانے کے اقدامات کرنے چاہئے کیونکہ اسی طرح کا سلسلہ اگر جاری رہتا ہے تو ایسی صورت میں طلبہ ذۃنی تناؤ کا شکار ہونے لگ جائیں گے اور ان کا مستقبل تاریک ہوتا چلا جائے گا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امتحانات کی تاریخ میں تبدیلی اور التواء کی مختلف وجوہات ہوتی ہیںاور بسا اوقات ناگزیر وجوہات کی بناء پر یونیورسٹی ایسا کرنے پر مجبور ہوتی ہے۔ ریاست بھر میں کئی قومی اور ریاستی جامعات موجود ہیں لیکن ان جامعات کے امتحانات کی تواریخ میں تبدیلی یا ان کے التواء کی شکایات عام نہیں ہیں جبکہ جامعہ عثمانیہ کے امتحانات کے سلسلہ میں ہر سال اس بات کی شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں کہ یونیورسٹی کی جانب سے امتحانات سے جڑے امور بالخصوص امتحانات کے انعقاد اور نتائج کی اجرائی کو متعدد مرتبہ ملتوی کیا جاتا ہے جس کے نتیجہ میں طلبہ کو مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ریاستی حکومت اور تلنگانہ کونسل برائے اعلیٰ تعلیمات کی جانب سے تلنگانہ میں اعلیٰ تعلیم کو معیاری بنانے اور عالمی معیار تک پہنچانے کے متعدد اعلانات کئے جاتے ہیں لیکن اگر امتحانات کے انعقاد میں ہی ناکامی وہ بھی ایسی جامعہ کی جانب سے جو کہ ہندستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں مشہور و معروف ہے وہ ہی اپنے امتحانات کو بار بار ملتوی کرنے لگ جائے تو نہ صرف یونیورسٹی بلکہ ریاستی حکومت کے اقدامات پر بھی سوال اٹھائے جانے لگیں گے۔ذرائع کے مطابق جامعہ عثمانیہ کے شعبہ امتحانات کی جانب سے امتحانات کا التواء ملحقہ کالجس کے انتظامیہ کو بھی مشکل صورتحال کا شکار بنانے لگا ہے اور کئی ملحقہ کالجس جامعہ عثمانیہ سے الحاق برخواست کرتے ہوئے دیگر جامعات سے الحاق کا جائزہ لینے لگے ہیں۔3