مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کا مطالبہ،سیاسی اور سماجی قائدین کا اظہار یگانگت
حیدرآباد ۔4۔ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ کی یونیورسٹیز کے مسائل کی یکسوئی اور طلبہ سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل میں حکومت کی ناکامی کے خلاف عثمانیہ یونیورسٹی میں طلبہ قائدین نے 24 گھنٹے کی بھوک ہڑتال کا آغاز کیا۔ آرٹس کالج کے قریب ہڑتال کا آغاز ہوا جس میں طلبہ کی کثیر تعداد حصہ لے رہی ہے۔ مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے بھوک ہڑتالی کیمپ پہونچ کر اظہار یگانگت کیا۔ عثمانیہ یونیورسٹی طلبہ کے قائد سی ایچ دیاکر کی قیادت میں بھوک ہڑتال شروع کی گئی ہے۔ طلبہ قائدین نے الزام عائد کیا ہے کہ تلنگانہ کی یونیورسٹیز میں اساتذہ کی جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ حکومت کی جانب سے یونیورسٹیز کو فنڈس کی عدم اجرائی کے سبب سرگرمیاں ٹھپ ہوچکی ہیں۔ طلبہ کو فیلوشپ اور اسکالرشپ کی ادائیگی روک دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز اور ہاسٹلس میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں حکام ناکام ہوچکے ہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے فنڈس کی اجر ائی روک دی گئی ۔ دیاکر نے بتایا کہ گزشتہ 6 برسوں میں حکومت نے 1250 اسسٹنٹ پروفیسرس کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات نہیں کئے ۔ ٹیچنگ اسٹاف کی کمی سے طلبہ کی تعلیم متاثر ہورہی ہے۔ تلنگانہ تحریک کے دوران طلبہ نے اس امید کے ساتھ اہم رول ادا کیا تھا کہ نئی ریاست میں انہیں روزگار حاصل ہوگا ۔ کے سی آر نے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کیا لیکن اقتدار ملتے ہی وعدوں کو فراموش کردیا گیا۔ دیاکر نے کہا کہ اگر حکومت یونیورسٹیز کے مسائل پر توجہ نہیں دے گی تو احتجاج میں مزید شدت پیدا کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی اپنی تاریخی نوعیت کے اعتبار سے ملک بھر میں منفرد شناخت رکھتی ہے لیکن کے سی آر حکومت کو اس یونیورسٹی کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ۔ بھوک ہڑتالی کیمپ پہنچ کر اظہار یگانگت کرنے والوں میں ماہر تعلیم چکا رامیا ، تلنگانہ جنا سمیتی کے صدر پروفیسر کودنڈا رام ، سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری چاڈا وینکٹ ریڈی ، پردیش کانگریس کے سابق صدر پونالہ لکشمیا ، رکن اسمبلی سریدھر بابو ، سابق رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راؤ، رکن اسمبلی سیتکا ، سی پی ایم کے ریاستی سکریٹری ٹی ویرابھدرم ، سابق ایم ایل سی پروفیسر ناگیشور راؤ ، آر ٹی سی جے اے سی کے کنوینر اشوتھاما ریڈی کے علاوہ پروفیسرس ، لکچررس مختلف طلبہ تنظیموں کے نمائندے شامل ہیں۔