عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ کا شہریت قانون کیخلاف احتجاج

,

   

حیدرآباد ۔23ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام) عثمانیہ یونیورسٹی آرٹس کالج کے احاطہ میں طلبہ کی مختلف تنظیموں نے شہریت ترمیمی قانون اور مجوزہ شہریوں کے قومی رجسٹر ( این آر سی ) کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا ۔ جلوس میں شامل طلبہ نے نریندر مودی حکومت پر ملک کو ہندو راشٹرا میںتبدیل کرنے کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا اور کہاکہ اس ترمیمی قانون پر سارے ملک کے عوام میں برہمی کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ چنانچہ حکومت کو اس سے دستبرداری اختیار کرنا چاہیئے ۔ طلبہ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ ، دہلی یونیورسٹی اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلبہ کے خلاف پولیس کی مبینہ کارروائیوں کی سخت مذمت کی ۔ عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ جو قومی پرچم تھامے ہوئے تھے ۔ ترمیمی قانون اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔ اس دوران پرانا شہر میں چارمینار کے پاس مختلف تنظیموں نے جلوس اور جلسہ منظم کرنے کی کوشش کی ۔ تاہم پولیس نے بروقت مداخلت کرتے ہوئے 12 افراد کو احتیاطی طور پر حراست میں لیتے ہوئے اس کوشش کو ناکام بنادیا ۔ جامعہ ملیہ کی طالبات حدیدہ فرزانہ اور عائیشہ رینا نے اور دوسروں نے اس موقع پر طلبہ سے خطاب کیا ۔ پولیس نے کہا کہ ساؤتھ زون کے تحت سی اے اے کی تائید یا مخالفت میں کسی بھی قسم کے جلوس اور جلسے یا احتجاجی مظاہرے ، ریالیاں منظم کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ حیدرآباد کے مختلف حصوں میں گذشتہ کئی دن سے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف سیاسی جماعتوں اور طلبہ کے بشمول مختلف تنظیموں کی طرف سے احتجاجی جلوس ، جلسوں اور ریلیوں کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے ۔