طلبا کیلئے کورونا منفی رپورٹ اور اقرار نامہ داخل کرنے کی شرط
حیدرآباد۔ تقریبا گیارہ ماہ کے وقفہ کے بعد عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس اور اس سے ملحقہ کالجس کے ہاسٹلس اور میس وغیرہ کا 21 فبروری سے دوبارہ آغاز ہونے والا ہے ۔ ان ہاسٹلس کو گذشتہ سال کورونا وباء کی وجہ سے مارچ میں بند کردیا گیا تھا ۔ حالانکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ابتداء میں 16 فبروری سے ہی ہاسٹلس اور میس وغیرہ کو کھولنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا تاہم بعد میں اس میں تاخیر کی گئی ۔ جو طلبا ہاسٹل میں قیام اور میس کی سہولیات سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں انہیں کورونا کی منفی رپورٹ کے ساتھ سیلف ڈیکلیریشن بھی داخل کرنا ہوگا ۔ انہیں یہ اقرار نامہ داخل کرنا ہوگا کہ وہ کورونا سے متعلق تمام احتیاط کی پابندی کرینگے اور اگر کوئی مقیم طالب علم کورونا کا شکار ہوجاتا ہے تو یونیورسٹی انتظامیہ کو ذمہ دار قرار نہیں دیا جائیگا ۔ کیمپس میں ایک کالج کے پرنسپل نے بتایا کہ ہاسٹلس اور میس کی سہولیات کا 21 فبروری سے آعاز ہونے جا رہا ہے ۔ جو طلبا یہاں قیام کرنا چاہتے ہیں انہیں خود کا یہ والدین کا ایک اقررار نامہ داخل کرنا ہوگا ۔ ساتھ ہی انہیں کورونا کی منفی رپورٹ بھی پیش کرنی ہوگی ۔ علاوہ ازیں انتظامیہ کی جانب سے بھی ہاسٹل میں مقیم طلبا کیلئے کورونا ٹسٹنگ کا بھی منصوبہ ہے ۔ اس سلسلہ میں محکمہ صحت کو مکتوب روانہ کیا جاچکا ہے اور انہوں نے اس پر اثباتی رد عمل ظاہر کیا ہے ۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو کیمپس میں ہی طلبا کی ٹسٹ کیا جائیگا ۔ جو طلبا اسکالرشپ کے حامل ہیں انہیں فی طالب علم 250 روپئے تجدیدی فیس کے ساتھ اجازت دی جائے گی بشرطیکہ ان طلبا کے پاس اضافی یا کم از کم 4,000 روپئے کی ڈپازٹ کالجس میں موجود ہو۔ سابقہ سیمسٹرس میں فیس کی ادائیگیوں کے بعد اس کا جائزہ لیا جائیگا ۔ بصورت دیگر اس طرح کے طلبا کو مختلف چارج ادا کرنے ہونگے اور 4000 روپئے تک ڈپازٹ بھی طلب کیا جاسکتا ہے ۔ یونیورسٹی عہدیداروں کے بموجب نان ۔ اسکالرشپ طلبا کو 5,250 روپئے ادا کرنے ہونگے جن میں 250 روپئے فی طالب علم تجدیدی فیس بھی شامل ہوگی ۔ ریسرچ اسکالرس سے کہا گیا ہے کہ وہ ان کو اگر کوئی اسکالرشپ ملتی ہے تو اس کا جائزہ لینے کے بعد تمام بقایہ جات بھی ادا کردیں۔ ان کو بھی ہاسٹل قیام کیلئے 4000 روپئے پیشگی ادا کرنے ہونگے ۔