عثمان ساگر میںسطح آب ناپنے نظام دور کا نادر آلہ

   

Ferty9 Clinic

پانی خطرہ کے نشان کو پہونچنے پر گراموفون بج اٹھتا تھا ۔ حکومت جلد مرمت کی خواہاں
حیدرآباد۔24جولائی ( سیاست نیوز ) عثمان ساگر ( گنڈی پیٹ ) میںپانی کی سطح ناپنے کیلئے نظام دور کا گراموفون جیسا ایک آلہ اب ایک بار پھر کارکرد بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ یہ آلہ نظام دور میںعثمان ساگر میں سطح آب ناپنے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا اور یہ آلہ سیلاب کے خطرہ سے آگاہ بھی کرتا تھا ۔ ریاستی حکومت اس آلہ کی جلد مرمت کی خواہاں ہے ۔ جمعہ کو پرنسپل سکریٹری بلدی نظم و نسق اروند کمار نے عثمان ساگر اور حمایت ساگر کا دورہ کیا تھا ۔ انہوںنے آج اپنے ٹوئیٹر پر کہا کہ انہوں نے عثمان ساگر میں ایک بہت ہی دلچسپ سیلاب کے خطرہ سے خبردار کرنے والا آلہ دیکھا ہے ۔ یہ گراموفون کی طرح کا ہے ۔ جیسے ہی عثمان ساگر میںپانی کی سطح خطرہ کے نشان تک پہونچتی یہ گراموفون بج اٹھتا تھا ۔ اس پر آنے والی ہر لائین پانی کی حقیقی سطح آب ظاہر کرتی تھی ۔ وہ کوشش کرینگے کہ اس کو جلد از جلد کارکرد بنایا جائے ۔ حیدرآباد میٹرو پولیٹن واٹر سپلائی و سیوریج بورڈ کی جانب سے اس کو محفوظ رکھا گیا تھا ۔ اسے کئی برس قبل لندن کی جیو کینٹ لمیٹیڈ نے تیار کیا تھا ۔ نظام دکن نے 1920 میں شہر کے اس ذخیرہ آب کی تعمیر کے بعد اس آلہ کو وہاںنصب کروایا تھا ۔ نظام کے دور حکومت میںہردن محکمہ موسمیات کے عہدیدار گھوڑے پر سوار یہاںپہنچتے تاکہ اس اہم ذخیرہ آب کی آبی سطح معلوم کی جاسکے ۔ایک ریڈنگ کیلئے وہ دن بھر یہیں قیام کرتے ۔یہ وقت طلب کام تھا۔اسی لئے نظام نے انجینئرنگ عہدیداروں سے مشاورت کرکے عثمان ساگر میں ایک ایسا آلہ نصب کروایا جو پانی کی سطح کو معلوم کرے ۔پانی کی سطح کو معلوم کرنے آڈیبل انڈی کیٹر بھی استعمال کیاگیا تھا۔گراما فون نما آلہ کے ذریعہ آبی سطح معلوم کی جاتی تھی۔