عثمان ساگر و حمایت ساگر کے آبگیر علاقہ میں غیر مجاز تعمیرات

   

اندرون تین ہفتے جواب داخل کرنے محکمہ جات کو ہائیکورٹ کی ہدایت
حیدرآباد ۔ 7۔نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے عثمان ساگر اور حمایت ساگر ذخائر آب کے اطراف ممنوعہ بائیو کنزرویشن زون میں تمام سرگرمیوں پر امتناع عائد کرنے کا انتباہ دیا ہے ۔ چیف جسٹس اپریش کمار سنگھ اور جسٹس جی ایم محی الدین پر مشتمل بنچ نے ریاستی حکومت اور سرکاری محکمہ جات پر برہمی کا اظہار کیا جو مفاد عامہ کی درخواست کے جواب میں حلفنامہ داخل کرنے میں ناکام ہوگئے ۔ دونوں ذخائر آب کے اطراف غیر مجاز تعمیرات کی شکایت کرتے ہوئے مفاد عامہ کی درخواست دائر کی گئی ۔ درخواست گزار نے الزام عائد کیا کہ سرکاری محکمہ جات غیر مجاز تعمیر کو روکنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ خانگی اداروں کی جانب سے دونوں ذخائر آب کے آبگیر علاقہ میں اندرون دس کیلو میٹر غیر مجاز تعمیرات کو جاری رکھا ہے۔ ہائی کورٹ نے اپریل میں حکومت اور سرکاری محکمہ جات کو جوابی حلفنامہ داخل کرنے کی ہدایت دی تھی لیکن کسی بھی محکمہ نے جواب داخل نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر سرکاری محکمہ جات کا یہی حال رہا تو ہم تمام سرگرمیوں پر روک لگادیں گے ۔ چیف جسٹس نے سرکاری محکمہ جات کو جواب داخل کرنے کے لئے تین ہفتہ کی مہلت دیتے ہوئے آئندہ سماعت 11 ڈسمبر کو مقرر کی ہے۔ معین آباد سے تعلق رکھنے والے ایک کسان نے مفاد عامہ کی درخواست دائر کی جس میں کہا گیا ہے کہ مختلف خانگی کمپنیوں کی جانب سے ممنوعہ علاقہ میں تعمیری کام جاری ہے۔ ان سرگرمیوں کے سلسلہ میں حکام سے کوئی اجازت حاصل نہیں کی گئی۔ غیر قانونی تعمیری سرگرمیوں کے نتیجہ میں ذخائر آب کو نقصان ہوسکتا ہے۔1