عثمان ساگر کے تاریخی دستاویزات پیش کرنے ہائی کورٹ کی ہدایت

   

حکومت کو تین ہفتوں کی مہلت، آبگیر علاقے سے متعلق نارسنگی میونسپل کی نوٹس کو چیلنج
حیدرآباد۔/3 ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ عثمان ساگر ذخیرہ آب کے بارے میں تاریخی ریکارڈ اور تفصیلات اندرون تین ہفتے فراہم کی جائیں۔ جسٹس ٹی ونود کمار نے مقامی میونسپل حکام کی جانب سے خانہ پور راجندر نگر منڈل میں نوٹسوں کی اجرائی کے خلاف دائر کی گئی مقامی افراد کی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے یہ احکامات جاری کئے۔ عدالت نے آئندہ سماعت 23 ستمبر کو مقرر کی ہے۔ واضح رہے کہ نارسنگی میونسپلٹی کے عہدیداروں نے درخواست گذاروں کو 9 اگسٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جائیدادوں کے دستاویزات پیش کرنے کی ہدایت دی۔ نوٹس میں غیر مجاز تعمیرات قرار دیتے ہوئے منہدم کرنے کا انتباہ دیا گیا ہے۔ نوٹس کے مطابق یہ تعمیرات عثمان ساگر جھیل کے آبگیر علاقہ میں ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ درخواست گذاروں نے نوٹس کے جواب میں 13 اگسٹ کو دستاویزات حکام کے حوالے کئے باوجود اس کے 18 اگسٹ کو جزوی طور پر انہدامی کارروائی کی گئی۔ درخواست گذاروں نے سابق میں عدالتی احکامات کا حوالہ دیا جو ان کے حق میں تھے۔ مئی 2015 میں بھی انہیں نوٹس جاری کی گئی تھی لیکن ہائی کورٹ نے درخواست گذاروں کے حق میں فیصلہ سنایا تھا۔ جسٹس ٹی ونود کمار نے سروے نمبرات 245/2 ، 246/2 اور 233/2 کے بارے میں درخواست گذاروں کے دلائل کی سماعت کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ یہ اراضی عثمان ساگر کے آبگیر علاقہ کی نہیں ہے۔ جسٹس ونود کمار نے حکام کو ہدایت دی کہ عثمان ساگر کے تاریخی دستاویزات کو عدالت میں پیش کیا جائے۔ نظام دور حکومت میں اردو زبان میں موجود ان احکامات کے تحت عثمان ساگر کے مکمل رقبہ اور آبگیر علاقے کی تفصیلات شامل ہیں۔ 1970 میں حکومت نے اردو کا انگریزی میں ترجمہ کرتے ہوئے احکامات کو محفوظ کیا تھا۔ نارسنگی میونسپل عہدیداروں کی جانب سے آبگیر علاقے میں تعمیرات کے مسئلہ پر نوٹس کی اجرائی اور انہدامی کارروائی کو عدالت میں چیلنج کیا گیا۔1