حیدرگوڑہ میں فنکشن ہال مہربند، ہائی کورٹ کی ہدایت پرجائیداد بحال
حیدرآباد۔12۔ ستمبر۔ (سیاست نیوز) سیاست سے بڑی عدالت ہوتی ہے اور عدالتی احکامات کے آگے سیاسی اثر و رسوخ کوئی معنی نہیں رکھتا خواہ کوئی چھوٹا بھائی ہویا رشتہ دارہو۔ حیدرگوڑہ میں واقع ایک شادی خانہ کو محکمہ مال کے عہدیداروں نے بڑے پیمانے پر کاروائی کرتے ہوئے مہربند کردیا اور اس کاروائی کے دوران مجلسی رکن قانون ساز کونسل مرزارحمت بیگ ‘ مجلسی قائدین یاسر عرفات ‘ صادق سراج و دیگر نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے اس شادی خانہ کو مہر بند کرنے سے روکنے کی کوشش کی لیکن پولیس کی بھاری جمعیت نے محکمہ مال کے عہدیداروں کی کاروائی کی انجام دہی میں رکاوٹ پیدا کرنے نہیں دیا۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے آج اس سلسلہ میں داخل کی گئی ایک درخواست کی سماعت کے بعد مذکورہ جائیدادجو کہ مہربند کی گئی تھی اسے کھول دینے کی ہدایات جاری کی ہیں۔عدالتی احکامات کی بنیاد پر جس جائیداد کو محکمہ مال کے عہدیداروں نے مہربند کرنے کا دعویٰ کیا تھا اس جائیداد کو عدالت کے احکامات کی بنیاد پر ہی کھولاجاسکا۔ بتایاجاتا ہے ایم اے فنکشن ہال حیدرگوڑہ کی اس اراضی سے متعلق مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر دوراں تھا اور عدالت کے احکامات کی بنیاد پر ہی محکمہ مال کے عہدیداروں نے ریوینیو ڈویژنل آفیسر اور تحصیلدار کی نگرانی میں کاروائی کرتے ہوئے اس شادی خانہ کو مہر بند کرنے کی کاروائی انجام دی ۔ محکمہ مال کے عہدیدار جب کاروائی کے لئے پہنچے اس کے ساتھ ہی مجلسی قائدین نے شادی خانہ پہنچ کر ہنگامہ آرائی شروع کردی اور عہدیداروں کو شادی خانہ کی جائیداد کو مہر بند کرنے سے روکنے کی کوشش کی ۔ پولیس کی بھاری جمیعت کے ساتھ پہنچنے والے محکمہ مال کے عہدیداروں نے پولیس کی نگرانی میں کاروائی کرتے ہوئے اس شادی خانہ کی جائیداد کو اپنے قبضہ میں لیتے ہوئے سرکاری جائیداد کے بورڈ آویزاں کرنے کے اقدامات کئے ۔گذشتہ یوم محکمہ مال کی جانب سے کی گئی اس کاروائی کے بعد دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد کے عوام میں اس واقعہ کو موضوع بحث بنایا جانے لگا ہے کیونکہ مذکورہ شادی خانہ مجلسی قائدین کا ہے اور اس شادی خانہ کے امور بھی مجلسی قائدین کے قریبی رفقاء ہی انجام دیتے ہیں لیکن شادی خانہ کی اراضی سرکاری ہونے کے انکشاف اور اس جائیداد کو حاصل کرنے کے لئے کی گئی کاروائی کے بعد مجلسی قائدین اور حکومت کے درمیان تعلقات پر سوال کئے جانے لگے تھے اور کہا جا رہاتھا کہ ریاستی حکومت سے تعلقات میں کشیدگی کے نتیجہ میں یہ محکمہ مال کے عہدیداروں نے یہ کاروائی کی ہے جبکہ محکمہ مال کے عہدیداروں نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں جاری مقدمہ میں عدالتی احکامات کی بنیاد پر کاروائی کرتے ہوئے محکمہ مال نے سرکاری اراضی کو حاصل کرنے کے اقدامات کئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق اس کاروائی کے دوران کی جانے والی ہنگامہ آرائی میں شامل افراد کے خلاف محکمہ پولیس کی جانب سے مقدمات کے اندراج کا جائزہ لیا جا رہاہے کیونکہ سرکاری عہدیداروں کی کاروائی اور عدالت کے احکام پر عمل آوری سے محکمہ مال کے عہدیداروں کو روکنے کی کوشش کے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد محکمہ مال کی جانب سے پولیس میں شکایت کے متعلق غور کیا جانے لگا ہے جبکہ پولیس بھی اس سلسلہ میں ازخود کاروائی کرنے کا جائزہ لے رہی ہے۔3