نئی دہلی :سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی ہدایت پر اب عدالتوں میں نظر آنے والی ’انصاف کی دیوی‘ میں کچھ اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ یہ تبدیلی واضح طور پر ایک بڑا پیغام دے رہا ہے۔ مورتی کی آنکھوں پر بندھی ہوئی پٹی ہٹا دی گئی ہے اور ایک ہاتھ میں موجود تلوار کو ہٹا کر اس کی جگہ آئین کی کتاب تھما دی گئی ہے جو غالباً عوام میں یہ پیغام دینے کی کوشش ہے کہ قانون اندھا نہیں ہے۔عام طور پر پہلے لوگ اس مورتی کا حوالہ دے کر کہتے تھے کہ قانون اندھا ہوتا ہے۔ حقیقی معنوں میں آنکھوں پر بندھی پٹی کا مطلب یہ تھا کہ عدالتی کاررائی کے دوران عدالت چہرہ دیکھ کر فیصلہ نہیں سناتی بلکہ ہر شخص کیلئے یکساں طریقے سے انصاف کیا جاتا ہے۔ اس مورتی کے ایک ہاتھ میں ترازو حسب سابق موجود رہے گا لیکن دوسرے ہاتھ سے تلوار ہٹا کر آئین کی کتاب تھمانے کا بھی ایک خاص مقصد ہے۔ اس سے یہ پیغام جائے گا کہ ہر ملزم کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔قابل ذکر ہے کہ عدالت میں لگی انصاف کی دیوی کا مجسمہ، یعنی مورتی برطانوی دور سے ہی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اب اس میں تبدیلی کر کے عدلیہ کی شبیہ وقت کے مطابق بدلنے کی کوشش کی گئی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا عدالتی کارروائی میں انگریزوں کے زمانے سے چلے آ رہے طریقہ کو بدل کر اس میں ہندوستانیت کا رنگ گھولنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے انصاف کی دیوی میں بھی بدلاؤ کیا گیا ہے۔