مائیگرینٹ ورکرس کی مشکلات سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران پرشانت بھوشن کو تین رکنی بینچ کا جواب
نئی دہلی ۔27 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے پیر کو کہا کہ یہ ادارہ ( عدالت عظمیٰ) حکومت کا یرغمال نہیں ہے اور ملک بھر میں مائیگرنیٹ ورکرس کو کوویڈ ۔19 معائنوں کے بعد گھر جانے کی اجازت دینے کیلئے دائر کردہ درخواست پر سماعت کے دوران مرکز سے جواب طلب کیا ۔ عدالت عظمیٰ نے یہ ریمارکس اس وقت کیا جب ایک سرکردہ وکیل پرشانت بھوشن نے عدالت سے کہا کہ حکومت کے نظریہ پر کسی توثیق یا تصدیق کے بغیر ہی اندھا دھن غور کیا جارہا ہے جبکہ عوام بالخصوص مائیگرینٹ ورکرس ( مہاجر مزدورو محنت کشوں) کے بنیادی حقوق پر اطلاق نہیں ہورہا ہے ۔ جسٹس این وی رمنا ، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس بی آر کوائی پر مشتمل ایک بنچ نے آئی ایم ایم احمدآباد کے سابق ڈائرکٹر انچارج جگدیپ ایس چھوکر اور ایک وکیل گورو جین کی طرف سے رجوع ہونے والے سینئر وکیل پرشانت بھوشن سے سوال کیا اور کہا کہ اگر انہیں ( پرشانت بھوشن کو ) ( نظام عدالیہ پر ) بھروسہ ہی نہیں ہے تو پھر عدالت ان کی سماعت ہی کیوں کرے ۔ جس پر بھوشن نے کہا کہ یہ دستور کی طرف سے قائم کردہ ایسا ادارہ ہے لیکن مائیگرنٹ ورکرس کی دستوری حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔ میں اپنے غصہ و ناراضگی کے اظہار کا مستحق و پابند ہوں ۔ بنچ نے پھر ایک مرتبہ بھوشن سے کہا کہ ’’ آپ کو عدالت پر ایقان و اعتماد نہیں ہے ۔ یہ ادارہ حکومت کا یرغمال نہیں ہے ، جس پر پرشانت بھوشن نے وضاحت کی اور کہا کہ انہوں نے کبھی بھی یہ نہیں کہا تھا ۔ عدالت پر بھروسہ نہیں ہے وہ ممکن ہے کہ اس میں غلط ہوں لیکن بعض ریٹائرڈ ججس بھی اس سے مماثل نظریہ کا اظہار کرچکے ہیں ۔ بنچ نے کہا کہ وہ ( بھوشن ) گذشتہ 30 سال سے عدالت عظمیٰ میں وکالت کا دعویٰ کیا چنانچہ انہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ بعض احکام مرض کے مطابق سازگار ہوتے ہیں اور بعض ناسازگار و ناپسندیدہ بھی ہوا کرتے ہیں ۔ سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے مرکز کی طرف سے رجوع ہوتے ہوئے کہا کہ انہیں (بھوشن کو ) اس گمان میں نہیں رہنا چاہیئے کہ صرف انہیں ہی بنیادی حقوق کے اطلاق کی فکر ہے ۔ حکومت اس مسئلہ پر کافی فکر مند ہے اور وہ تمام مائیگرینٹ ورکرس کو ممکنہ امداد کی فراہمی کی کوشش کررہی ہے ۔ بھوشن نے کہا کہ مرکزی حکومت اپنی آنکھیں بند کر بیٹھی ہے اور اس کو چاہیئے کہ لاک ڈاؤن کے سبب ان ورکرس کو ہونے والی مشکلات پر غور کرے ۔ پرشانت بھوشن نے کہا کہ 90 فیصد مائیگرینٹ ورکرس کو راشن یا اجرتیں نہیں ملی ہیں ۔