عدم استحکام کا سب سے بڑا ذمہ دار امریکہ ، چین کا تاثر

   

بیجنگ، 23 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) جاپانی شہر ناگویا میں ابھرتی ہوئی اور ترقی یافتہ اقتصادیات کے حامل ممالک کے گروپ جی ٹوئنٹی کے وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس آج ہفتہ کو ختم ہو گیا۔ اس اجلاس کے دوران چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے امریکہ کو دنیا بھر میں عدم استحکام پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک قرار دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی سیاستدانوں کو چین کے خلاف بے بنیاد زہریلی مہم چلانے کے سوا اور کوئی کام نہیں ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے ان کلمات کا اظہار اپنے ڈچ ہم منصب اشٹیف بلوک کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے دوران کیا۔ اس ملاقات میں چینی وزیر خارجہ نے امریکی پالیسیوں پر واضح انداز میں تنقید کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا دنیا میں یک رخی نظام کو رواج دینے کے ساتھ ساتھ تجارت میں اقتصادی تحفظ پسندی پر عمل پیرا بھی ہے اور اسی باعث وہ عالمی عدم استحکام کا باعث بن رہا ہے۔ چینی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ اپنے بعض سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے جائز چینی کاروباری عمل کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض امریکی سیاستدان دنیا بھر میں سرکاری مشینری کا سہارا لے کر چین کے خلاف ‘لغو الزامات کا ڈھنڈورا پیٹنے‘ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وانگ یی کے مطابق امریکہ نے اپنے داخلی قوانین کا سہارا لے کر ہانگ کانگ کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے چین کے ‘ایک ملک دو نظام‘ کی پالیسی کو شدید نقصان پہنچانے کی کوششیں بھی کی ہیں۔ یی کے خیال میں ایسے اقدامات ہانگ کانگ کے استحکام اور خوشحالی کو متاثر کرنے کی سنگین کوششیں قرار دیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے چین کی اقتصادی ترقی کو جدید عالمی تاریخ کا ناگزیر عمل بھی قرار دیا۔ چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی اختلافات کو حل کرنے کے مذاکراتی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس میں امریکہ کی بالادستی تسلیم کیے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے اور بہتر یہی ہو گا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے مفادات کی نگرانی اور تحفظ کو یقینی بنائیں۔