عراق میں امریکی ٹھکانوں پر ایران کا میزائل حملہ ، 80 امریکی فوجی ہلاک

,

   

میجر جنرل سلیمانی کی ہلاکت پر انتقامی کارروائی
ایران کے حملہ میں ہمارا کوئی فوجی مارا نہیں گیا : ٹرمپ

ایران پر مزید معاشی تحدیدات نافذ کئے جائیں گے
امریکہ کی فوج دنیا کی سب سے بڑی خطرناک اور منظم فوج
میزائل حملہ کے بعد مزید کشیدگی سے گریز :ایران ۔ امریکہ

بغداد ۔ 8 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ایران نے عراق میں واقع امریکہ کے فوجی ٹھکانوں پر تقریباً دو درجن میزائل داغے جس میں 80 امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔ امریکہ کے ساتھ ایران کی بڑھتی کشیدگی کے درمیان میزائل داغے گئے ہیں۔ یہ حملے آج صبح کی اولین ساعتوں میں فضائی اڈہ عین الاسد پر کئے گئے۔ ایرانی فوج کے میزائل حملہ میں امریکی ہیلی کاپٹر اور فوجی سازوسامان کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ ایرانی فوجی سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے کہا ہیکہ ایران اپنی فوجی صلاحیت کا صرف ایک حصہ کا مظاہرہ کیا ہے۔ اب وقت آ گیا ہیکہ امریکہ، ایران کا سامنا کرنے کیلئے کوئی دوسرا راستہ اختیار کرے۔ واضح رہیکہ ایران نے میجر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام لینے کیلئے عراق میں امریکہ کی زیرقیادت سیکوریٹی فورس پر بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔ امریکی وزارت دفاع پنٹگان نے ان حملوں کی تصدیق کی ہے۔ پنٹگان کا کہنا ہیکہ مقامی وقت کے مطابق منگل کو 7:30 بجے ایران نے بغداد میں واقع امریکی فوج اور اتحادی افواج کے خلاف کئی بیلسٹک میزائل حملے کئے ہیں۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس حملہ میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میزائل حملے کے بعد سب کچھ ٹھیک ہے۔ ایران کی سرکاری ایجنسی فارس نے عراق میں امریکی ایئر بیس پر داغے گئے راکٹس کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر جاری کی اہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہیکہ کس طرح صبح 5:30 بجے آسمان سے میزائل گر رہے ہیں اور یہ میزائل زمین پر گرتے ہی دھماکہ ہورہا ہے۔ حملوں کے فوری بعد کئی امریکی سپاہیوں کو وہاں سے جان بچا کر بھاگنے کی آوازیں بھی سنائی دے رہی ہیں۔ ایران کی اس کارروائی کو کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ اور امریکہ سے جنگ کے اعلان کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ تاہم اس کارروائی کے بعد دونوں ممالک امریکہ اور ایران نے بظاہر جنگ سے گریز کرتے ہوئے کہا ہیکہ امریکہ کے خلاف جو کارروائی کی جانی تھی وہ انجام دی جاچکی ہے۔ اس کے بعد اب مزید کشیدگی کو ہوا نہیں دی جائے گی۔ صدر امریکہ نے بھی اشارہ دیتے ہوئے کہا ہیکہ ایران کی یہ کارروائی کوئی خاص نہیں ہے۔ ہماری فوج محفوظ ہے اور سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے۔ انہوں نے وائیٹ ہاؤس میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے بارے میں غوروخوض کیا گیا جب تک میں امریکی صدر ہوں اس وقت تک ایران کبھی بھی نیوکلیئر طاقت نہیں بن پائے گا۔ امریکی ٹھکانوں پر حملے سے اگرچیکہ کچھ معمولی نقصان ہوا ہے لیکن کسی بھی امریکی سپاہی کو کوئی گزند نہیں پہنچی۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں پہلے سے ہی حملہ کا اندیشہ تھا اور پیشگی وارننگ کیلئے بنائے گئے سسٹم نے اچھی طرح کام کیا اور میزائل کو ناکام بنایا گیا۔ امریکی صدر نے کہا کہ امریکہ کی فوج دنیا کی سب سے خطرناک اور منظم فوج ہے۔ ہمارے پاس سب سے زیادہ جدید ہتھیار ہیں اس کے باوجود ہم ان ہتھیاروں کا استعمال نہیں کررہے ہیں۔ ایرانی فوجی جنرل سلیمانی کو میرے حکم سے ہی مارا گیا تھا۔ ٹرمپ نے الزام لگایا کہ سلیمانی نے خانہ جنگی، دہشت گردی، عراق میں امریکی سفارتخانہ پر حملے اور دہشت گردوں کو ٹریننگ دینے جیسی سرگرمیوں کو انجام دیا تھا۔ سلیمانی کو بہت پہلے ہی مار دینا چاہئے تھا۔ امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ ایران نے سعودی عرب پر بھی حملہ کیا تھا اور دو امریکی ڈرون کو بھی مار گرایا تھا۔ ٹرمپ نے کہا کہ میں کل صبح ایک اور بیان دوں گا ۔ انہوں نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر مزید معاشی تحدیدات عائد کی جارہی ہیں۔ عراق سے امریکی افواج کی واپسی کے بارے میں غور کرنا عراق کیلئے بدترین واقعہ ہوسکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ایران اس علاقہ میں اپنی طاقت بڑھالے گا۔ عراقی عوام نہیں چاہتے ہیں کہ ان کے ملک پر ایران کا تسلط بڑھ جائے ۔