عراق میں حکومت کے خلاف ہو نے والے احتجاج و مظاہرہ کے دوران بھڑکے تشدد میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 65 ہو گئی ہے۔ مقامی چینل نے اس کی اطلاع دی۔
عراق انسانی حقوق کی تنظیم کے سربراہ مصطفی سعدون نے کہا کہ تشدد میں مرنے والوں کی تعداد 50 کے پار پہنچ گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 1936 ہے۔
قابل ذکر ہے کہ عراق میں بغداد اور مختلف شہروں میں گذشتہ منگل سے اقتصادی بحالی اور بدعنوانی ختم کرنے کی مانگ کو لے کر مظاہرین جگہ جگہ احتجاج کر رہے ہیں۔ اس دوران سیکورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین پر پانی کی بوچھاریں مارنے اور آنسو گیس کے گولے چھوڑے جانے کے بعد تشدد بھڑک جانے سے وہاں حالات مزید خراب ہو گئے تھے۔
وہیں، عراق کے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے بے روزگاری، سرکاری بدعنوانی اور بنیادی ڈھانچے کی کمی کی مخالفت میں ملک میں شروع ہوئے تشدد کے تین دن بعد جمعہ کو مظاہرین سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ مہدی نے ٹیلی ویژن پر اپنی تقریر میں کہا کہ احتجاج۔ مظاہروں میں تیزی آنے کی وجہ سے لوگوں کی جانیں جا رہی ہیں اور ہمیں افسوس ہے کہ کچھ لوگ مظاہرے کو پرامن راہ سے ہٹانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
انہوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اصلاحات کے لئے آپ کے مطالبات اور بدعنوانی کے خلاف جنگ ہم تک پہنچ چکی ہے۔ ہم ہر جائز درخواست کو پورا کریں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت جھوٹے وعدے نہیں کرے گی۔