بغداد ۔عراق میں بارودی سرنگوں کی صفائی کے عالمی پروگرام کے بین الاقوامی ماہر نے خبردارکیا ہے کہ عراق صحیح معنوں میں حقیقی خطرے سے دوچار ہے۔ وہاں تین ارب مربع میٹرکا علاقہ بارودی سرنگوں اور جنگ کے ملبے سے متاثر ہے۔ عراقی جریدے الصباح کے مطابق اقوام متحدہ کے ماہر ایر لوڈیس نے کہا کہ عراق میں دو جنگوں کے ملبے اور بارودی سرنگوں سے دو ارب987 ملین اور 2 لاکھ 75 ہزار مربع میٹرکا رقبہ متاثر ہے۔ ان میں 257 ملین، 3 لاکھ 78 ہزار مربع میٹر کا رقبہ کردستان میں واقع ہے۔ عالمی ماہر نے کہا کہ جنگی ملبے میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ داعش نے عراق کے کئی صوبوں پر قبضہ کیا تھا۔ ان علاقوں میں مختلف اقسام کی دھماکہ خیز آلات بھی موجود ہیں۔ اقوام متحدہ کے ماہر نے کہا ہے کہ عالمی تنظیم نے عراقی صوبوں نینوی، کرکوک، الانبار، صلاح الدین اور دیالی میں بارودی سرنگوں اور جنگی مبلے کے معائنے کیلیے فنڈنگ کی ہے۔اقوام متحدہ نے ایسے علاقوں کی فہرست بھی عراقی حکومت کو پیش کردی جہاں بارودی سرنگوں کی موجودگی کے بارے میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ ان علاقوں کی فہرست بھی پیش کی گئی جہاں یقینی طور پر بارودی سرنگیں بچھی ہوئی ہیں۔ بارودی سرنگوں کی تعداد کے بارے میں سرکاری اعدادوشمار مہیا نہیں ہیں۔ عراقی جریدے الصباح کے مطابق سب سے زیادہ بارودی سرنگیں بصرہ صوبے میں ہیں۔ وہاں 1980سے 1988 کے دوران ہوئی ایران ۔عراق جنگ اور پھر1991 میں جنگ خلیج اس کے بعد 2003 میں عراق پر امریکی لشکر کشی سے 883 ملین مربع میٹر کے رقبے میں بارودی سرنگیں بچھی ہوئی ہیں۔ یہ سرنگیں ایران اور سعودی عرب سے ملنے والی عراقی سرحدوں پر ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ بارودی سرنگوں سے متاثر علاقے عراق میں ہیں۔ جہاں جنگی ملبہ اور بم بھی بڑی تعداد میں پڑے ہوئے ہیں۔