بغداد: 12 اکتوبر (یو این آئی) عراق نے ہفتے کے روز اپنے اداروں پر عائد حالیہ امریکی پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے اس قدم کو ‘انتہائی افسوسناک’ اور یکطرفہ قرار دیا۔عراقی حکومت کے ترجمان بَسیم الاوَدی نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی قانونی اقدامات کے تحت آنے والے فریقوں کے ساتھ اُن کے مبینہ تعلقات کے بہانے عراقی اداروں پر امریکی پابندیاں بغیر کسی پیشگی مشاورت یا بات چیت کے عائد کی گئیں، جو کہ ‘اتحادی ممالک کے درمیان تعلقات کے نقطہ نظر میں ایک منفی مثال’ قائم کرتی ہیں۔امریکی محکمہ خزانہ نے جمعرات کو ان پابندیوں کا اعلان کیا، جن کا مقصد ‘ان افراد اور کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرنا ہے جو ایرانی حکومت کو امریکی پابندیوں سے بچنے ، اسلحے کی اسمگلنگ کرنے اور عراق میں وسیع پیمانے پر بدعنوانی میں ملوث ہونے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ عراقی حکومت نے قانون کی حکمرانی اور اپنی دستخط شدہ بین الاقوامی معاہدوں و سمجھوتوں کے تئیں اپنی وابستگی کو دہرایا ہے اور اپنے بین الاقوامی شراکت داروں، خاص طور پر امریکہ سے تکنیکی اور مالی معاملات میں تعاون اور معلومات کے تبادلے کو جاری رکھنے کی اپیل کی ہے ۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عراقی وزیرِ اعظم محمد شِیاع السّودانی نے ایک اعلیٰ سطحی قومی کمیٹی کی تشکیل کا حکم دیا ہے ، جو متعلقہ معاملے کا جائزہ لے گی اور 30 دنوں کے اندر تمام ضروری قانونی و انتظامی اقدامات سمیت ایک تفصیلی رپورٹ اور سفارشات پیش کرے گی۔