عرب نژاد امریکی شہریوں کی رائے دہی کا تناسب بہت زیادہ ہوگا !

   

فلسطین کے موجودہ حالات کو ترجیح حاصل ہوگی ، عرب نیوز پول کی رپورٹ

ریاض؍ واشنگٹن: عرب نیوز ریسرچ اینڈ سٹڈیز یونٹ کی جانب سے کرائے گئے ’یو گورنمنٹ‘ پول میں امریکی صدارتی انتخابات کیلئے بڑے پیمانے پر عرب امریکی ٹرن آؤٹ (87 فیصد) کی پیش قیاسی کی گئی ہے۔ اس سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ فلسطین ووٹرز کی اوّلین ترجیح ہے اور سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو نائب صدر کملا ہیریس سے دو فیصد پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔26 ستمبر سے یکم اکتوبر تک ملک بھر میں 500 عرب امریکیوں کا سروے عرب امریکن انسٹیٹیوٹ کے مئی میں کرائے گئے سروے سے مطابقت رکھتا ہے۔اس سروے میں بتایا گیا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ کے تنازعہ سے نمٹنے کیلئے جو طریقہ کار اپنایا، اْس کی وجہ سے ڈیموکریٹک پارٹی عرب امریکیوں کی حمایت کھو رہی ہے۔کمیونٹی میں اس کی حمایت اْس وقت 20 فیصد سے بھی کم تھی۔عرب امریکن انسٹیٹیوٹ (اے اے آئی) کے پول کے نتائج منظرعام پر لاتے ہوئے ادارے کے صدر جیمز زوگبی نے ایک ویبینار کے دوران کہا کہ ’عرب امریکی اب بھی غزہ کے درد پر اب بھی تڑپ رہے ہیں۔‘ریاست مشی گن جس میں ایک بڑی عرب امریکی کمیونٹی رہتی ہے، ڈونالڈ ٹرمپ اور کملا ہیریس دونوں کی توجہ کا مرکز رہی ہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ نے اپریل سے مشی گن میں 15 تقریبات منعقد کی ہیں جبکہ کملا ہیریس ڈیموکریٹک اْمیدوار بننے کے بعد سے 11 بار ریاست کا دورہ کر چکی ہیں۔ اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی بیٹی ٹفنی ٹرمپ کی لبنانی کاروباری شخصیت مائیکل بولوس سے شادی کا حوالہ دیا اور اْن کے بچوں کے نصف عرب ہونے پر خوشی کا اظہار کیا۔ پول سے پتہ چلتا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کو کملا ہیریس سے زیادہ اسرائیلی حکومت کے حامی سمجھے جانے کے باوجود بہت سے عرب امریکی اب بھی انہیں ووٹ دیں گے۔ایسا لگتا ہیکہ یہ ووٹرز غزہ اور لبنان میں اسرائیل کی تباہ کْن کارروائیوں پر قابو پانے میں ناکامی پر بائیڈن انتظامیہ کو سزا دینا چاہتے ہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کی اوّلین ترجیح کیا ہے، تو زیادہ تر جواب دہندگان نے معیشت یا زندگی گزارنے کے اخراجات کے بجائے اسرائیل-فلسطینی تنازعہ کا انتخاب کیا۔پولنگ کے اعداد و شمار بہت واضح ہیں۔ عرب نیوز کے ایڈیٹر اِن چیف فیصل جے عباس نے کہا کہ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ لاس ویگاس کے قوانین واضح طور پر ہمارے خطے پر لاگو نہیں ہوتے۔ جو کچھ مشرق وسطیٰ میں ہوتا ہے وہ واضح طور پر مشرق وسطیٰ تک محدود نہیں رہتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہاں عرب دنیا میں شاید ہم سے بہت سے لوگ لاتعلق ہوں اور اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے کہ کونسا امیدوار جیتے گا، امریکہ میں عرب ووٹرز واضح طور پر غزہ کے بحران کے متعلق شدّت سے محسوس کرتے ہیں۔