عرس حضرت خواجہ بندہ نوازؒ کا بکمال عقیدت انصرام

   

دارالعلوم دینیہ بندہ نوازؒ میں حفاظ کی دستاربندی ، مقابلہ قرات و نعت، حضرت سجادہ نشین نے دعاء کی
گلبرگہ18 مئی: (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)621 ویں عرس شریف حضرت خواجہ بندہ نوازؒ کا17/ذی قعدہ 1446؁ھ مطابق 16/ مئی 2025؁ء کو بکمال عقیدت انصرام عمل میں لایا گیا۔ بروزجمعہ صبح 8 بجے خدمت چراغاں انجام دی گئیں۔مسجد درگاہ شریف میں تقدس مآب حضرت سید محمد علی الحسینی صاحب قبلہ سجادہ نشین بارگاہ حضرت خواجہ بندہ نوازؒ نے لباس خواجگی میں جلسہ میں شرکت کیک ۔ اس موقع پر دارالعلوم دینیہ بندہ نوازیہ کے فارغ حفاظ، مولوی، کامل و عالم حضرت سید محمد علی الحسینی سجادہ نشین بارگاہ حضرت بندہ نوازؒ کے دست مبارک سے اسناد عطا فرمائے گئے۔ دارالعلوم دینیہ بندہ نوازیہ کے جلسہ تقسیم اسناد سے مخاطب ہو کر حضرت حافظ سید محمد علی الحسینی نے تمام حفاظ اور طلبہ کو مبارک باد پیش کی اور فرمایا کہ انھوں نے شدید محنت کے بعد یہ کامیابی حاصل کی ہے اور ان بچوں کے والدین کو بھی مبارک بادی پیش کی۔ انہوں نے فرمایا کہ بچوں کی تعلیم میں والدین کا بہت بڑا کردا ر ہوتا ہے اور اساتذہ بچوں کے لییء والدین ہوتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ دینی علم کا حصول آج سب سے ضروری ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دنیاوی تعلیم کو چھوڑ دیا جائے ۔دونوں کو مساوی توازن کے ساتھ چلائیں مگر دینی تعلیم پر توجہ زیادہ مرکوز کریں۔ حضرت خواجہ گیسو دراز ؒ جب اپنے پیر نصیر الدین چراغ دہلو ی کے پاس مرید ہونے کے لیے گئے تو انھوں نے سب سے پہلے حضرت خواجہ بندہ نوازؒ لو دنیاوی علم حاصل کرنے کے لیے بھیجا۔اسے علم ظاہری بھی کہتے ہیں۔دنیا کی جو تعلیم ہے یہ ساری تعلیم دین سے ہے۔اگر آپ غیر ممالک کی یونیورسٹیوں میں جائیں گے تو اسلام سے سائنس کس طرح باہر آئی اس کی تعلیم دی جاتی ہے۔عام آدمی کو جاننے کے لیے یہ مشکل ہوتی ہے کہ قرآن میں کیا موجود ہے قرآن میں سب کچھ موجود ہے۔اولیاء اللہ تعلیم کی جانب ہمیشہ توجہ فرمایا کرتے تھے۔ اگر آپ تاریخ دیکھیں گے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ سب سے پہلے صوفیا کرام مسجد تعمیر کرواتے اور بعد میں مدرسہ تعمیر کیا جاتا۔ بغیر علم کے حصول کے ہم منزل مقصود پا نہیں سکتے۔مولانا محمد تنویر احمد اشرفی صدر مدرس دارالعلوم دینیہ بندہ نوازیہ نے اپنی رپورٹ میں مدرسہ دارالعلوم دینیہ بندہ نوازیہ کی تاریخ کے بارے میں حاضرین کو واقف کرواتے ہوئے کہا کہ یہ مدرسہ حضرت سیدنا خواجہ بندہ نوازؒ کے فرزند حضرت سید اکبر حسینی ؒ نے قائم فرمایا تھا یہ مدرسہ اس وقت سب سے قدیم مدارس میں شمار ہوتا ہے جس کو600سال سے زائد عرصہ قائم ہوئے ہوچکا ہے۔اس مدرسے میں لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے حفظ کے علیحدہ علیحدہ شعبے جات ہیں جہاں حفظ کا اہتمام کیا گیا ہے۔اس سال چارطلبہ کے لئے اسناد تقسیم کیے گئے اور ان کی حضرت سجادہ نشین کے دست مبارک سے دستار بندی ہوئی۔ حضرت مولانا ڈاکٹر سید شاہ عارف بادشاہ حسینی قبلہ،جانشین حضرت سجادہ نشین بارگاہ حضرت عبداللطیف لاابالی کرنول نے بھی شرکت کی۔ حضرت سید محمد سید حسینی صاحب قبلہ خلف اکبر حضرت سجادہ نشین، حضرت ڈاکٹر سید مصطفی الحسینی صاحب قبلہ برادر سجادہ نشین،حضرت سید مرتضی الحسینی صاحب قبلہ،جناب میر صدر الدین علی خان صاحب، جناب میر رؤف علی خان صاحب، علمائے کرام،حفاظ،سند یافتہ طلبہ کے سرپرستان،اور کثیر تعداد میں مصلیان موجود تھے۔ نظام نامہ مجریہ 2025 دفتر معتمد درگاہ شریف کے مطابق صدر صوفہ حویلی روضہ بزرگ میں رات 11 بجے محفل سماع وقل کا اہتمام عمل میں لایا گیا۔ تقاریب عرس شریف میں شرکت کے لیے آنے والے زائرین کی سہولت کیلئے محکمہ ساؤتھ سینٹرل ریلوے نے خصوصی ٹرینیں چلائیں جو قابل ستائش اقدام ہے۔ کے کے آر ٹی سی نے عرس شریف کے لیے خصوصی طور پر بسوں کا انتظام کیا۔ نیز محکمہ پولیس، ٹریفک، میونسپل کارپوریشن، جیسکام، واٹر بورڈ وغیرہ نے اس موقع پر بھرپور تعاون کیا۔