ریاض: سعودی عرب میں عراق کے سفیر قحطان طہ خلف نے باور کرایا ہے کہ ’’عرعر‘‘ کی سرحدی گزر گاہ شہہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے۔چہارشنبہ کے روز اپنے بیان میں قحطان کا کہنا تھا کہ عرعر کی گزر گاہ عراق میں سعودی سرمایہ کاری داخل ہونے کا راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ “برادر ممالک کے ساتھ تعلقات ہمارے لیے قابل اعزاز ہے … عراق کو اس کے عرب تشخص سے علاحدہ نہیں کیا جا سکتا”۔یاد رہے کہ عراق میں سرحدی گزر گاہوں سے متعلق کمیٹی نے چہارشنبہ کے روز سعودی عرب کے ساتھ سرحد پر واقع عرعر کی گزر گاہ کو سرکاری طور پر دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تبادلے کے واسطے کھول دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس گزر گاہ کو تقریبا 30 برس قبل بند کر دیا گیا تھا۔گزر گاہ کے دوبارہ افتتاح کی تقریب میں عراقی وزیر داخلہ عثمان الغانمی نے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کی نیابت کی۔ اس موقع پر عراقی قیادت موجود تھی۔ علاوہ ازیں عراق میں سعودی عرب کے سفیر عبدالعزیز الشمری اور دیگر سرکاری ذمے داران نے بھی تقریب میں شرکت کی۔واضح رہے کہ عرعر کی سرحدی گزر گاہ کو 1990ء میں عراق کویت جنگ کے دوران بند کر دیا گیا تھا۔ سال 2013ء میں اسے جزوی طور پر محدود دائرے میں دوبارہ کھولا گیا تھا۔ تاہم 2014ء میں عراق کے مغربی اور شمالی شہروں پر داعش تنظیم کے قبضے کے بعد اس گزر گاہ کو پھر سے بند کر دیا گیا۔
