’’صاحبِ حیثیت لوگوں کے انصاف سے بچنے کے طریقہ کو ختم کرنے کی ضرورت‘‘: شمیمہ کوثر
احمدآباد ۔ یکم ؍ اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) عشرت جہاں کی والدہ شمیمہ کوثر نے سہ شنبہ کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت کو بتایاکہ آئندہ سے وہ اپنی بیٹی عشرت جہاں کے جعلی انکاؤنٹر کے کیس کی عدالتی کارروائی میں شریک نہیں ہوسکیں گی۔ انہوں نے کہاکہ لمبے عرصہ تک انصاف کی لڑائی لڑنے کے بعد وہ اب اپنے آپ کو ناامید اور بے بس محسوس کررہی ہیں۔ سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے جج آر کے چوڑوا والا اس کیس کے 4 ملزم پولیس والوں کی بریت کی درخواست کی سماعت کررہے تھے۔ ان میں انسپکٹر جنرل آف پولیس سنگھل، سابق ڈی ایس پی ترون باروت، سابق ڈی ایس پی پارمر اور اسسٹنٹ انسپکٹر اناجو چودھری شامل ہیں۔ شمیمہ کوثر نے کہا کہ میرا دل ٹوٹ چکا ہے، میرا روحانی سکون درہم برہم ہوچکا ہے۔ سزا سے بریت کے اس دائمی طریقہ سے انہوں نے جج چوڑواوالا کے نام تحریر کردہ مکتوب میں مزید کہا کہ انہوں نے عدالتی کارروائیوں سے اپنے آپ کو دور رکھا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 15 برس سے زائد کاعرصہ بیت گیا اور تمام ملزمین جن میں بعض پولیس آفیسر بھی شامل ہیں، ضمانت پر رہا کردیئے گئے ہیں۔ ان میں سے بعضوں کو گجرات کی حکومت نے بحال کردیا ہے حالانکہ اب بھی انہیں میری بیٹی کے قتل کی کارروائی کا سامنا ہے۔ 15 سال کے بعد بھی یہ کیس شروع نہیں کیا گیا۔ محترمہ کوثر نے دعویٰ کیا کہ ان کی لڑکی معصوم تھی مگر اسے ایک بھیانک مجرمانہ سازش کے ذریعہ اس لئے قتل کیا گیا کہ وہ ایک مسلمان لڑکی تھی۔ اسے اس لئے ایک خطرناک دہشت گرد کے روپ میں پیش کیا گیا تاکہ بعض لوگوں کے سیاسی مفادات کی تکمیل ہو۔ انہوں نے بیان کیا کہ ’’میں نے اپنے وکیل ویرندا گردور کو ہدایت دی ہیکہ میرا لڑنے کا عزم و ارادہ اب ختم ہوچکا ہے اور میں اب عدالتی کارروائی میں شریک نہیں ہوسکتی۔ گنجلک عدالتی کارروائیوں سے میں تھک چکی ہوں اور ان سے میں احساس محرومیت کا شکار ہوگئی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگوں کے انصاف سے بچنے کے طریقہ کی بیخ کنی ضروری ہے تاکہ سماج کے معصوم اور کمزور لوگوں کا تحفظ کیا جاسکے۔