صوفیائے کرام کے مشن سے واقفیت ضروری : سید شاہ مرتضیٰ حسینی
عثمان آباد (مہاراشٹر): 29جولائی (پریس نوٹ) شرعی عدالت جامعۃ المؤمنات مغلپورہ حیدرآباد ریاست تلنگانہ مفتیان کرام ودانشوران کا ایک و فد مولانا حافظ محمد مستا ن علی قادری ڈائریکٹر اینڈ فاؤنڈر جامعتہ المؤمنات مغلپورہ حیدرآباد کی سرکردگی میں قدیم دکن کے علاقہ سے وابستہ عثمان آباد مہارشٹر روانہ ہوا مختلف دکن کے بزرگان دین کے مزارات پر حاضری دیااور فاتحہ خوانی ہوئی ، عثمان آباد پہنچ کر جامع السلاسل بزرگ حضرت سید شاہ صوفی مرتضی پاشاہ حسینی المعروف بہ افسر پاشاہ سے ہوئی۔ بعد ازاں انہوں نے مفتیان عظام کوجامع السلاسل میں بیعت و خلافت سے نوازا اور جامع السلاسل کی سند بھی عطاء کیا جن میں قابل ذکر مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد مستان علی قادری مولانا حافظ محمد صابر پاشاہ قادری خطیب وامام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد مولانا ایس ایم سراج الدین چشتی القادری ،مولانا محمد عبدالواسع احمد صوفی، مولاناسیدخضرپاشاہ قادری (وقار آباد ) مولانا حافظ محمد عبدالقیوم، مولانا مفتی عبد الرحیم قادری اور ڈاکٹر محمد صادق علی کے علاوہ دیگر ہیں اس موقع پر حضرت سید شاہ کریم اللہ قادری (برادر سجادہ نشین نالندہ شریف ) اور محمد حنیف علی شاہ (تانڈوری) کے علاوہ دیگر حضرات بھی موجود تھے، مفتیان کرام نے اپنے فکری خیالات میں بتلایا کہ صوفیاء کرام مریدین کی اصلاح و روحانی ترقی کے لئے بیعت لیتے ہیں جو شرعی نقطہ نظر سے خلاف سنت یا بدعت نہیں بلکہ وہ نبی اکرمؐ کے عمل مبارک سے ثابت ہے۔خود رسولِ اکرمؐ کی زندگی محبتِ الہٰی میں سرشاری کی زندگی تھی۔ آپ دعا فرمایا کرتے تھے۔’’الہٰی تو اپنی محبت کو میری جان سے میرے اہل و عیال سے اور ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ میری نظر میں محبوب بنا۔‘‘(جامع ترمذی)اسلام میں روحانی تجربات، باطنی مشاہدات، شعور کی بیداری، فکرو نظر کی پختگی اور کشف و زہد سے متعلق ایک باقاعدہ نظام آغازِ اسلام سے ہی موجود و متحرک ہے۔ فرد کا تردد کا عقائد و ایمانیات کی بلند سطح پر پہنچ کر ریاضتوں اور مجاہدوں کے مراحل سے گزر کر، تلاشِ حق کی جستجو میں عین الیقین کی منزل تک پہنچنا اسلامی تصوف کہلاتا ہے۔ صوفیائے عظام نے اپنی اپنی کیفیت اور ذوق کے مطابق تصوف کی حقیقت سے پردہ کشائی فرمائی ہے۔ عام فہم میں ہر طرف سے ٹوٹ کر اللہ کے قدموں میں جھک جانے والوں کا اصطلاحی نام صوفیہ اور ان کے علمی و عملی نظام کا نام تصوف ہے۔ روحِ انسانی کا تمام تر بشری تقاضوں کے باوجود صادق جذبوں کے ساتھ اصل کی طرف راغب ہونا۔ نفس کو ارادہِ الہٰی کے تابع کردینا، قربِ الہٰی کی جستجو میں سرگرداں رہنا اور مخلوق کا خالق سے ملنے اور اسے پانے کی شدید ترین آرزو کا دوسرا نام تصوف ہے۔